تاسیسی کانفرنس میں علماء کی شرکت ہمارے موقف کی تائید ہے، مصطفی انصاری
شوریٰ علمائے جعفریہ کی تاسیسی کانفرنس میںپونے چھ سو سے زائد سینکڑوںجیداور بزرگ علماء کی شرکت ہمارے موقف کی تائید ہےان خیالات کا اظہارشوریٰ علمائے جعفریہ کے مرکزی مسئول و ترجمان علامہ غلام مصطفیٰ انصاری نے چیئرمین سپریم کونسل شیعہ علماءِ جعفریہ پاکستان سید صفدر حسین نجفی اور مرکزی رہنماء شیعہ علماءِ جعفریہ پاکستان سید ہاشم موسوی کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے کیا۔
علامہ غلام مصطفیٰ انصاری کا کہنا تھا کہ مورخہ 07اکتوبر2023کوراولپنڈی آرٹس کونسل میں ایک عظیم الشان تاسیسی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ملک بھر کےجید و بزرگ علماء نے شرکت کی ۔انہوں نے کہا کہ ملکی اداروں کے ساتھ ہم آہنگی کے فروغ کےلئے علماء کا کردار واجبی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ آج پاکستان ایک سافٹ وار کا شکار نظر آتا ہے جس کی وجہ سے عوام اور جوانوں میں مایوسی کی فضا پائی جاتی ہے حالانکہ مایوسی کفر کے مترادف ہےجو مایوسی عوام میں پیدا ہو چکی ہے اس کو علماء کرام مساجد، منبر، مذہبی تقریبات اور دیگر پلیٹ فارمز پر خطابات کے ذریعے ختم کر سکتے ہیں۔
علامہ غلام مصطفیٰ انصاری کا کہنا تھا کہ ریاست اور عوام کے درمیان ہم آہنگی کا فروغ علماء کی اولین ذمہ داری ہے۔ علماء کیونکہ وارث انبیاء ہیں ان کا کام ہمیشہ قوم کی فلاح و بہبود کیساتھ ساتھ اتحاد و یگانگت کا فروغ رہاہے جسے بیشترعلماء بخوبی نبھا بھی رہے ہیں۔وقت کا تقاضہ ہے کہ ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان پائی جانیوالی خلیج کو ختم کرنا ہوگا تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے اس لئے شیعہ علماء کوفرائض کی انجام دہی کیلئے ہر محاذ پر اپنی افواج کی طرح ڈٹ کر کھڑا ہونا ہوگا۔
علامہ غلام مصطفیٰ انصاری کا کہنا تھا کہ شوریٰ علمائے جعفریہ کے پلیٹ فارم کی تشکیل کا فیصلہ پاکستان کے تمام علاقوں سے تعلق رکھنے والے علماء کی دینی ، قومی اور مذہبی ذمہ داریوں کی ترویج کیلئے لیا گیا ہے جس کا مقصد ملکی سلامتی اور امن کے قیام کیلئے علماء کے کردار کو تقویت دینا ہے اس حوالےسے آزادکشمیر سمیت ملک بھر کے جیداور بزرگ علماء ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ۔ اس پلیٹ فارم کا تعلق ہرگز کسی سیاسی جماعت سے نہیں ہے نہ ہی یہ پلیٹ فارم کسی ایسے مقصد کیلئے تشکیل دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شوریٰ علمائے جعفریہ کی بنیاد جن بنیادی تصورات پر رکھی گئی ہے اس کی جھلک مستقبل قریب میں اس کے کام کے مختلف گوشوں میں دیکھی جاسکے گی۔ در حقیقت تنظیم وہ حکمت ہے جو بہت کچھ کر گزرنے کی اُمید دلاتی ہے۔ پاکیزہ اور پختہ افکار کی قوت کے ساتھ منظم گروہ موجود ہو تو وقت کے دھارے کو موڑنے اور مستقبل کو ترتیب دینے میں مشکلات کا سامنا نہیں ہوتا۔ انشاءاللہ ہم بہت جلد علمائے جعفریہ کی یکجہتی سے ملک و قوم اور ملت جعفریہ کی ترقی اور امن کے قیام کیلئے موثر ذریعہ ثابت ہونگے
۔یاد رہے کہ شوریٰ علماءِ جعفریہ پاکستان کا قیام آیت اللہ العظمی شیخ محمد الیعقوبی(حفظہ اللہ) سے شرعی اجازت کے بعدعمل میں لایا گیا۔علمائے کرام کو ایک مضبوط پلیٹ فارم کے ذریعے متحد رکھنا اوروطن عزیز پاکستان کے استحکام کیلئے راہ ہموار کرنا ،ملکی سلامتی کے خلاف اُٹھنے والے ہر فتنے کا راستہ روکنا، اسلامی اخوت بھائی چارہ کے ذریعہ سے افتراق و اختلاف کی زنجیر کو کاٹنا اور وحدت و یگانگت کی فضا قائم کرتے ہوئے اخوت بین المسلمین و اتحاد بین المومنین کیلئے راہیں ہموار کرنا ہمارے منشور میں شامل ہے۔
علامہ غلام مصطفیٰ انصاری کا کہنا تھا کہ شوریٰ علمائے جعفریہ پاکستان دنیا بھر میںہونیوالے دہشتگردی کے واقعات بالخصوص مملکت خدادادِ پاکستان میں عیدمیلادالنبی ﷺ کے موقع پر مستونگ اور ہنگو میں ہونیوالے دہشتگردی کے واقعات کی پرزور مذمت کرتی ہے اور افواج پاکستان کے خلاف ہونیوالے بزدلانہ حملوں اور اُن کے نتیجے میں پاک فوج کے جوانوں کی شہادت پر شہدا کے ورثاکیساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔امید واثق ہے کہ کانفرنس میں شریک تمام جید اور بزرگ علمائے کرام کی شرکت شوریٰ علمائے جعفریہ پاکستان کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہوگی اور بزرگ علماء اسی طرح اس مشن کی سرپرستی فرماتے رہیں گے۔علامہ سید صفدر علی نجفی اور علامہ سید ہاشم موسوی کا کہناتھا کہ اچھی تربیت سے ہی قومیں اپنا وقار بناتی ہیں کوئٹہ میں دشمن کے دہشتگردانہ حملوں کے بعد جو احتجاج ہمارے طرف سے کیا گیا اُس میں کبھی کسی کا ایک روپے کا بھی نقصان نہیں ہونے دیا یہ محض اس وجہ سے ہوا کہ وہ لوگ علماء کے ساتھ مربوط ہیں۔