اسلام آباد میں عظیم الشان علماء کانفرنس – شہید باقر الصدرؒ کی فکری و انقلابی خدمات کو خراجِ عقیدت
اسلام آباد (رپورٹ) پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں عظیم الشان علماء کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں اسلامی فکر و اجتہاد کے ستون، مجدد فقہ و اصول، اور احیائے دین کے عظیم علمبردار آیت اللہ شہید محمد باقر الصدرؒ کی 45 ویں برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی۔
یہ باوقار علمی و دینی اجتماع شوریٰ علماء جعفریہ پاکستان کے زیرِ اہتمام، اور مرجع دینی آیت اللہ الشیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) کے نمائندے اور شوریٰ کے سرپرستِ اعلیٰ شیخ ہادی حسین ناصری کی نگرانی میں منعقد ہوا۔
اس کانفرنس میں ممتاز دینی شخصیات، علماء کرام، اساتذہ، طلباء اور اہلِ فکر کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ عراق کے معزز سفیر جناب حامد عباس لفتہ نے بھی خصوصی شرکت کی اور اپنے خطاب میں شہید باقر الصدرؒ کو امتِ مسلمہ کا مشترکہ سرمایہ قرار دیا۔
مقررین نے اپنے خطابات میں شہید باقر الصدرؒ کی علمی عبقریت، اصولی گہرائی، اور فکری بصیرت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شہادت ان کے پیغام کی انتہا نہیں، بلکہ ایک نئے فکری اور اصلاحی سفر کا آغاز تھی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شہیدؒ ایک فرد نہیں، ایک مکمل مکتب فکر، زندہ و جاری تحریک، اور حوزہ علمیہ کا مجدد تھے۔
مرجع دینی آیت اللہ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) کے نمائندے نے اپنی پراثر گفتگو میں کہا کہ شہید باقر الصدرؒ کی علمی تحریک آج بھی زندہ ہے اور موجودہ مرجعیتِ احیائی – بالخصوص آیت اللہ الیعقوبی دام ظلہ – اسی فکر و روش کا تسلسل ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم جس فکری بیداری، اصلاحی شعور اور دینی حیاتِ نو کے آثار دیکھ رہے ہیں، وہ انہی جڑوں کا ثمر ہیں جو شہیدؒ نے بوئیں۔عراقی سفیر نے اپنی گفتگو میں کہا کہ شہید باقر الصدرؒ صرف عراق کے نہیں، بلکہ پورے عالمِ اسلام کے لیے ایک فکری مشعل، اصلاحی علامت، اور بیداری کی صدا ہیں۔
انہوں نے امت کے درمیان علمی و دینی روابط کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ شہیدؒ کے افکار کو عصرِ حاضر میں عملی قالب دیا جا سکے۔یہ تاریخی کانفرنس نہ صرف ایک تعزیتی تقریب تھی بلکہ ایک فکری تجدیدِ عہد کا موقع بھی، جس میں علماء و طلباء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ شہیدؒ کے افکار کو زندہ رکھنا اور ان کے راستے پر چلنا ہماری دینی، فکری اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔