مومنین انتہائی مشکل ترین اور کٹھن دور سے گزر رہے ہیں، شیخ ناصری
نمائندہ آیت اللہ العظمٰی شیخ محمد الیعقوبی(دام ظلہ) و سربراہ شوریٰ علمائے جعفریہ پاکستان علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے مومنین کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مومنین اس وقت انتہائی مشکل ترین اور کٹھن دور سے گزر رہے ہیں۔ سیاسی حالات میں مسلسل کشیدگی بڑھ رہی ہے، اور صیہونی حکومت نتین یاہو کی سربراہی میں امریکہ کی مکمل حمایت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خود کو فاتح کے طور پر پیش کر رہی ہے۔ دوسری طرف بعض مسلم حکمرانوں کی کمزوری بے عملی اور خیانت نے دشمنوں کو مزید شہ دی ہے۔ تاہم یہ سیاسی اتار چڑھاؤ کوئی نئی بات نہیں، بلکہ سیاست کی ماہیت ہی یہی ہے کہ اس میں حالات بدلتے رہتے ہیں۔ اس لیے ہمیں محض مایوسی یا خوف کا شکار ہونے کے بجائے زیادہ بیدار اور ذمہ دار بننے کی ضرورت ہے۔ آج ہماری سب سے بڑی ذمہ داری امت کے اندر وحدت پیدا کرنا ہے۔ ہم جس دور میں جی رہے ہیں، اس میں انتشار کی کوئی گنجائش نہیں۔ دشمن ہماری کمزوریوں سے فائدہ اٹھا رہا ہے، اور اگر ہم نے اپنے داخلی اختلافات کو ختم نہ کیا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔
علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا کہ پاکستان میں بھی صورتحال کچھ زیادہ مختلف نہیں۔ بعض لوگ یہ خیال کر رہے ہیں کہ ہم محفوظ ہیں، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ہم کیسے خود کو محفوظ سمجھ سکتے ہیں جب ہمارے بھائی پاراچنار میں خطرے میں ہیں؟ اور یہ خطرہ کسی بھی وقت ہمارے دروازے تک پہنچ سکتا ہے۔ اس وقت عالمی حالات مزید پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ ہمیں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے کہ جب تک امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اقتدار میں ہے، آئندہ چار سال دباؤ اور سختی سے بھرپور ہوں گے۔ امریکہ کی خارجہ پالیسی مزید جارحانہ ہونے کا امکان ہے، خاص طور پر مسلم دنیا اور ان ممالک کے خلاف جو اس کی پالیسیوں سے اختلاف رکھتے ہیں۔
علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نےکہا کہ تمام تر موجودہ صورتحال کا ایک واضح اشارہ محمد جواد ظریف کے استعفیٰ سے بھی ملتا ہے، جو ایران کے موجودہ صدر مسعود بزشکیان کی حکومت میں نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان کی بنیادی ذمہ داری بین الاقوامی مذاکرات تھے، مگر جب رہبر معظم آیت الله سید علی خامنہ ای (دام ظلہ) کے فیصلے کے تحت ان مذاکرات کو حکومتی ایجنڈے سے مکمل طور پر خارج کر دیا گیا، تو ان کے پاس کوئی مؤثر کردار باقی نہ رہا، اور ان کے رخصت ہونے کا وقت آ چکا تھا۔ یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ بزشکیان حکومت اس مرحلے میں مغرب کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات میں داخل نہیں ہوگی، جس کا مطلب ہے کہ عالمی سطح پر مزید دباؤ اور تصادم کا امکان بڑھتا جا رہا ہے۔
علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں ہمیں جذباتی ہونے کے بجائے شعور بصیرت اور استقامت کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ ہمیں اپنی داخلی کمزوریوں کو ختم کرنا ہوگا اختلافات سے نکل کر اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنی ہوگی اور رمضان المبارک کی برکتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خود کو ایک مضبوط اور باشعور قوم میں تبدیل کرنا ہوگا۔ آزمائشوں کے ان لمحات میں ہوشیاری، حکمت اور صبر ہی ہماری کامیابی کا راز ہے۔
علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا ہے کہ موجودہ حالات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ہمارا حقیقی نجات دہندہ امام مہدی (عج) ہیں، اور ہمیں ان کے ظہور کی تعجیل کے لیے نہ صرف دعا کرنی چاہیے بلکہ عملی طور پر بھی زمینہ سازی کرنی ہوگی۔ یہ تب ممکن ہے جب ہم متحد ہوں، اختلافات ختم کریں اور دور غیبت میں فقہاء کی رہنمائی کو اپنائیں۔رمضان المبارک کی برکتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، ہمیں زیادہ سے زیادہ تعجیل فرج کی دعا کرنی چاہیے، کیونکہ یہی روشنی ہمیں ان اندھیروں سے نجات دے سکتی ہے۔ آخر میں علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے تعجیل امام زمانہ کے ساتھ ساتھ حقیقی اور سچے منتظرین میں آج کے مومنین کے شمار کی دُعا بھی کی۔