زمین کی جانب آتے سیارچوں سے بچنے کا منصوبہ
گزشتہ برس ناسا نے زمین کی جانب آنے والے سیارچوں کا راستہ بدلنے کے لیے ڈارٹ نامی اسپیس کرافٹ کا ایک تجربہ کیا تھا، لیکن سائنس دان اس منصوبے کے متبادل کے طور پر نیوکلیئر بم پر مشتمل ایک اور منصوبہ تیار کر رہے ہیں۔
لارنس لِیورمور نیشنل لیبارٹری سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے ایک سِمیولیشن بنائی ہے جس میں انہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ اگر ناسا ہمیں زمین کی جانب آتے سیارچے سے بچانے میں ناکام ہوا تو کیا ایٹم بم ہمیں بچا سکتا ہے۔
ماڈل میں دکھایا گیا کہ سیارچے پر مارا جانے والا بم خلائی چٹان سے ٹکراکر پھٹ جاتا ہے اور تمام توانائی اس چٹان سے گزر جاتی ہے۔
اس سمیولیشن سے دو صورتیں ٹیم کے مشاہدے میں آئیں۔ایسا کرنے سے یا تو بم سیارچے کا رخ زمین کی طرف سے پھیر دے گا یا پھر اس سیارچے کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں توڑ دے گا۔
تیزی سے حرکت کرنے والے ان ٹکڑوں کا رخ بھی زمین سے مڑ جائے گا،امریکی خلائی ادارے ناسا نے 2020 میں خلاء میں ایک اسپیس کرافٹ سیارچے کی جانب بھیجا تھا۔
گزشتہ برس کامیابی کے ساتھ اس کواپنے مدار سے ہٹا دیا تھا۔ ادارے کو ملنے والی اس کامیابی کو زمین کی جانب آتے سیارچوں کا رخ بدلنے کی صلاحیت کے طور پر دیکھا گیا تھا۔