جدید جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ سپر نووا کے پار نہیں دیکھ سکتی
1987 میں دریافت ہونے والے سُپر نووا ایس این 1987 اے کا مطالعہ سائنس دان پچھلی تین دہائیوں سے کر رہے ہیں،یہ معلومات ستاروں کے دھماکے سے پھٹنے کے متعلق مزید معموں کو حل کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
ناسا کے مطابق تازہ ترین مشاہدوں میں سپر نووا کے مرکزی سانچے کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ چابی کے سوراخ جیسا دِکھنے والا یہ سانچہ دبیز گیس سے اور دھماکے سے خارج ہونے والی گرد سے بھرا ہوا ہے۔
محققین کے مطابق یہی چیز چابی کے سوراخ جیسی شکل کا سبب بھی ہے۔یہ شکل اطراف میں موجود روشن چھلے اور دو بیرونی چھلوں کے سبب بھی وجود میں آتی ہے۔
اطراف میں موجود اکوئیٹوریل رِنگ سپرنووا سے ہزاروں سال قبل خارج ہونے والے مادے سے بنا ہے۔ اس چھلے میں روشن ہاٹ اسپاٹ بھی موجود ہیں جو سپر نووا سے خارج ہونے والی شاک ویو ٹکرانے کے سبب وجود میں آئے ہیں۔