مارک زکربرگ کا عدالت میں انسٹا گرام اور واٹس ایپ کو خریدنے کے فیصلے کا دفاع
میٹا کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ نے عدالتی سماعت کے دوران کمپنی کی جانب سے فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹا گرام اور میسجنگ سروس واٹس ایپ کی خریداری کا دفاع کیا۔
واشنگٹن میں میٹا کی اجارہ داری سے متعلق عدالتی سماعت کے دوران مارک زکربرگ پیش ہوئے۔
فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی جانب سے جاری میٹا کے خلاف دائر اجارہ داری کے مقدمے کے دوسرے دن مارک زکربرگ کو انسٹا گرام اور واٹس ایپ کی خریداری پر عدالتی سماعت کے دوران متعدد سوالات کا سامنا ہوا جس میں ان سے پوچھا گیا کہ ان ایپس کی خریداری کا اصل مقصد کیا تھا۔
عدالتی سماعت کے دوران ایف ٹی سی کے وکیلوں نے مارک زکربرگ سے پوچھا کہ کیا میٹا (جس کا نام اس وقت فیس بک تھا) انسٹا گرام کو خریدنے کی بجائے اس سے مقابلے کے لیے اپنی ایپ تیار کرسکتی تھی۔
اس پر مارک زکربرگ نے کہا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ ہم ایک ایپ تیار کرسکتے تھے، اب وہ کامیاب ہوتی یا نہیں، میرے خیال میں یہ معاملہ قیاسات کا ہے’۔
عدالتی سماعت کے دوران 2012 کی ایک ای میل کے بارے میں پوچھا گیا جو انہوں نے اس وقت فیس بک کی چیف آپریٹنگ آفیسر شیرل سینڈبرگ کو ارسال کی تھی، جس پر مارک زکربرگ نے کہا کہ ‘ایک نئی ایپ کو تیار کرنا مشکل ہوتا ہے’۔
ایف ٹی سی کی جانب سے پیش کردہ ای میل میں مارک زکربرگ نے لکھا تھا کہ ‘انسٹا گرام ہم سے بھی بہت زیادہ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، ہمیں اسے ایک ارب ڈالرز میں خرید لینا چاہیے’۔
اس ای میل میں فیس بک میسنجر کا حوالہ دیتے ہوئے مارک زکربرگ نے لکھا کہ وہ واٹس ایپ کو شکست نہیں دے سکتا۔
کمپنی نے اس کے 2 سال بعد واٹس ایپ کو بھی خرید لیا تھا۔
مارک زکربرگ نے عدالتی سماعت کے دوران کہا کہ ‘متعدد بار ہم نے ایک نئی ایپ تیار کرنے کی کوشش کی مگر وہ زیادہ کامیاب نہیں ہوسکیں’۔
ایف ٹی سی کی جانب سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ میٹا انسٹا گرام اور واٹس ایپ کی خریداری کے ذریعے غیر منصفانہ طور پر مارکیٹ پر چھائی ہوئی ہے۔
دوسری جانب میٹا کا دعویٰ ہے کہ اسے سوشل میڈیا بشمول ایپس جیسے ٹک ٹاک، ایکس اور یوٹیوب سے بہت زیادہ مسابقت سامنا ہے۔
سماعت کے دوران ایف ٹی سی نے 2018 کی ایک ای میل بھی پیش کی جس سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ اس وقت خریدی گئی چند ایپس کو ریگولیٹرز کی اسکروٹنی کے باعث کمپنی سے الگ کرکے ذیلی کمپنیوں کی شکل دینے پر غور کر رہے تھے۔
مارک زکربرگ نے اس وقت ای میل میں لکھا تھا کہ ‘اس وقت جب بڑی کمپنیوں کو تقسیم کرنے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے، تو اس کا امکان ہے کہ ہمیں آئندہ 5 سے 10 برسوں میں انسٹا گرام اور واٹس ایپ کو چھوڑنے پر مجبور کر دیا جائے’۔
اس عدالتی سماعت کا آغاز 14 اپریل کو ہوا تھا اور اس موقع پر مارک زکربرگ نے کہا کہ وہ انسٹا گرام کو سوشل نیٹ ورک کی بجائے اس کی کیمرا ٹیکنالوجی کے لیے خریدنا چاہتے تھے۔
مگر اب یہ ایپ کمپنی کے چند اہم ترین اثاثوں میں سے ایک ہے۔
ایک تحقیقی کمپنی کے مطابق 2025 میں میٹا کی امریکا میں 50 فیصد سے زیادہ اشتہاری آمدنی کا حصول انسٹا گرام سے متوقع ہے۔
اس عدالتی سماعت کے دوران مارک زکربرگ کے علاوہ بھی میٹا سے منسلک رہنے والے متعدد افراد کو طلب کیے جانے کا امکان ہے۔
شیرل سینڈ برگ اور انسٹا گرام کے شریک بانی Kevin Systrom کی جانب سے بھی عدالت میں پیش ہونے کا امکان ہے۔
یہ عدالتی سماعت کئی ہفتوں تک جاری رہے گی۔
یو ایس ڈسٹرکٹ جج جیمز بواسبرگ مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور انہوں نے کہا کہ اگر وہ ایف ٹی سی کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں تو پھر مقدمہ دوسرے مرحلے میں داخل ہوگا جس میں میٹا کی مبینہ اجارہ داری کی روک تھام کے طریقہ کار کا تعین کیا جائے گا۔