خلا میں لی گئی اب تک کی خوفناک ترین تصویر

0 4

کئی سال پہلے خلا میں ایک تصویر لی گئی تھی اور پہلی نظر میں یہ عام لگ رہی ہوگی لیکن اس کے پیچھے ایک خوفناک حقیقت چھپی ہوئی ہے۔

یہ تصویر ہے خلاباز رابرٹ گبسن نے 7 فروری 1984 میں چیلنجر اسپیس شٹل سے لی تھی۔ اور جو ساتھی خلاباز تصویر میں نظر آرہے ہیں وہ بروس میک کینڈلیس II ہیں۔

اسے خلا میں لی گئی اب تک کی سب سے خوفناک تصویر کے طور پر بیان کیا جاتا ہے جس طرح اس میں ایک انسان کو خلائی جہاز سے دور بغیر کسی واضح سہارے کے دیکھا جاسکتا ہے۔

اس تصویر میں پہلی بار خلائی جہاز سے غیر منسلک اسپیس واک کو دکھایا گیا ہے۔

اُس وقت سے پہلے ہر خلاباز جو خلائی چہل قدمی کرتا تھا، کسی نہ کسی چیز کے ذریعے اپنے خلائی جہاز سے جُڑا ہوتا تھا، لیکن اس بار بروس کے پاس کمر پر لدے ایک پروپیلر کے علاوہ کچھ نہیں تھا جس کے ذریعے وہ واپس جہاز تک آسکے۔

اپنے پہلے مشن پر خلا باز نے مینڈ مینیوورنگ یونٹ (MMU) کا تجربہ کیا جو کہ ایک پروپلشن سسٹم ہے جو خلابازوں کو خلا میں بغیر کسی سہارے کے اسپیس واک کی اجازت دیتا ہے اور ایسا کرنے کے لیے خلاباز کو خلائی شٹل سے الگ ہونا پڑتا ہے۔

جب خلاباز پروپلشن کو آزمانے کیلئے جہاز سے الگ ہوا تو خوش قسمتی سے ڈیوائس نے کام کیا۔ اگر یہ کام نہیں کرتا تو خلاباز کیلئے چیلنجر تک واپس آنا کافی مشکل تھا ورنہ یہ خلاباز کو ہمیشہ کے لیے خلا کی گہرائی میں بھیج سکتا تھا۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.