چین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے جواب میں ان پر واضح کیا ہے کہ کسی بھی تجارتی جنگ میں کوئی کامیاب نہیں ہوگا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیر کے روز دھمکی دی گئی تھی کہ وہ اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلے روز سے ہی میکسیکو، کینیڈا اور چین سے آنے والی تمام درآمدات پر کسٹم ڈیوٹی عائد کر دیں گے۔
اس بیان کے رد عمل میں منگل کے روز چین نے اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی تجارتی جنگ میں کوئی کامیاب نہیں ہوگا، واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لیو پینگیو نے کہا چین یہ سمجھتا ہے کہ امریکا کے ساتھ اس کا اقتصادی اور تجارتی تعاون فریقین کے لیے فطری طور پر فائدہ مند ہے۔
کینیڈا نے بھی ٹرمپ کو یاد دہانی کرائی کہ اس کا امریکا کے لیے توانائی کی ترسیل میں کتنا بنیادی کردار ہے، کینیڈا کی نائب وزیر اعظم کرسٹیا فریلینڈ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’دونوں ملکوں کے درمیان کاروباری تعلق متوازن اور متبادل نفع پر مبنی ہے، بالخصوص امریکی کارکنان کے حوالے سے۔‘‘ انھوں نے باور کرایا کہ اٹاوا حکومت امریکا کی نئی حکومت کے ساتھ ان امور کو زیر بحث لائے گی۔
واضح رہے کہ منگل کی شام ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ 20 جنوری کو اقتدار میں آتے ہی پہلے روز سے میکسیکو اور کینیڈا سے امریکا آنے والی تمام درآمدات پر 25 فی صد کسٹم ڈیوٹی عائد کر دیں گے، اور چین سے آنے والی درآمدات پر عائد کسٹم ڈیوٹی میں 10 فی صد کا اضافہ کر دیں گے، تاکہ ان تینیوں ممالک کو غیر قانونی تارکین وطن اور منشیات کا سلسلہ روکنے پر مجبور کیا جا سکے۔
بتایا جا رہا ہے کہ اپنے اقتصادی ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے ٹرمپ کے پاس موجود ہتھیاروں میں کسٹم ڈیوٹی ایک بنیادی ہتھیار کی حیثیت رکھتی ہے، تاہم کئی اقتصادی ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ نمو کو نقصان پہنچائے گا، اور اس سے افراط زر کا اوسط بڑھ جائے گا، اس لیے کہ ان اضافی اخراجات کا بوجھ آخر کار صارفین پر ہی آئے گا۔ لیکن منتخب صدر کی قریبی شخصیات نے باور کرایا ہے کہ کسٹم ڈیوٹی سودے بازی کے لیے ایک مفید کارڈ ہے۔