جی 20 اجلاس میں رکن ممالک نے موسمیاتی تبدیلی کے شکار ممالک کے لیے مالی امداد کا کوئی وعدہ نہیں کیا۔اے ایف پی کے مطابق جی 20 ممالک کے رہنماؤں کے درمیان پیر کو ریو ڈی جنرو میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
اجلاس سے قبل اقوام متحدہ نے دنیا کی امیر ترین معیشتوں کے رہنماؤں سے درخواست کی کہ وہ آذربائیجان میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تعطل کے شکار مذاکرات بحال کریں، اور گلوبل وارمنگ سے نبرد آزما ترقی پذیر ممالک کے لیے مالی امداد میں اضافہ کریں۔
تاہم جی 20 کے اراکین اس بات پر منقسم رہے کہ کس کو مالی امداد دینی چاہیے، انھوں نے اجلاس میں کوئی وعدہ نہیں کیا،
گلوبل سٹیزن کے شریک بانی مِک شیلڈرک نے کہا کہ عالمی رہنماؤں نے موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کو اب باکو میں ہونے والی کانفرنس کی طرف دھکیل دیا ہے۔ انھوں نے آذربائیجان کے دارالحکومت کی جانب اشارہ کیا جہاں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اجلاس (کوپ 29) جاری ہے اور جمعہ کو اس کا اختتام ہونے جا رہا ہے۔
جی ٹوئنٹی میں یوکرین جنگ بڑھنے کا خطرہ اور امریکی نو منتخب صدر ٹرمپ کی ’امریکا فرسٹ‘ پالیسیوں کی واپسی کے امکانات ہی برازیل میں ہونے والے مذاکرات پر حاوی رہے۔