ابو غریب جیل کے تین زندہ بچ جانے والے عراقی قیدی امریکی سول مقدمہ جیت گئے، جیوری نے کنٹریکٹر پر 126 ملین ڈالر جرمانہ عائد کر دیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی جیوری نے عراق کی ابو غریب جیل کے امریکی کنٹریکٹر کو جیل میں تین عراقی شہریوں کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنانے پر 42 ملین ڈالر فی کس ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
امریکا کی وفاقی جیوری کے اس فیصلے سے ورجینیا میں مقیم کنٹریکٹر ’سی اے سی آئی‘ کے کردار پر 15 سالہ قانونی جنگ ختم ہو گئی ہے، عراق جنگ کے دوران اس ادارے کے سویلین ملازمین عراق کی اس جیل میں تعیناتی کے دوران عراقی قیدیوں سہیل الشماری، صلاح العجائیلی اور اسد الزباعی پر تشدد میں ملوث تھے۔
سہیل الشماری ایک مڈل اسکول کے پرنسپل، صلاح العجائیلی ایک صحافی اور اسد الزباعی ایک پھل فروش تھے، جن کو ابو غریب جیل میں قید کے دوران سی اے سی آئی کے اہلکاروں نے مار پیٹ، جنسی زیادتی، جبری برہنگی اور دیگر مظالم کا نشانہ بنایا تھا۔ عدالت میں پیش کیے گئے شواہد میں امریکی فوج کے 2 ریٹائرڈ جنرلز کی رپورٹس بھی شامل تھیں، جنھوں نے بدسلوکی کو دستاویزی شکل دی اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ سی اے سی آئی کے متعدد تفتیش کار 2003 کے آخر میں جیل میں اپنی تعیناتی کے دوران قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی میں ملوث تھے۔
مدعی مقدمہ سہیل الشماری نے بتایا کہ قید کے دوران ان کو بجلی کے جھٹکے دیے گئے، گلے میں رسی باندھ کر گھسیٹا گیا، نیند سے محروم رکھا گیا، خواتین کے زیر جامہ پہننے پر مجبور کیا گیا اور کتوں سے ڈرایا گیا۔ یاد رہے کہ یہ مقدمہ 2008 میں دائر کیا گیا تھا تاہم سی اے سی آئی کی طرف سے کیس کو خارج کرانے کی متعدد کوششوں کی وجہ سے اس پر فیصلہ سنائے جانے میں تاخیر ہوئی۔