بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے جنوبی ریاست تلنگانا میں مسلم کدش فساد کی سازش پر عمل شروع کردیا ہے۔ انتظامی نوعیت کے فیصلوں کو بھی ہندوؤں کے خلاف قرار دے کر عوام کے جذبات بھڑکانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔
تلنگانا کے دارالحکومت حیدر آباد (دکن) میں پولیس نے ایک ماہ کے لیے ہر طرح کے اجتماعات، دھرنوں اور جلوسوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امنِ عامہ کی خاطر کیا گیا ہے تاکہ شہر میں نظم و ضبط برقرار رہے اور کہیں کوئی ناخوش گوار واقعہ رونما نہ ہو۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر امیت مالویہ نے حیدرآباد پولیس کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اِسے اینٹی ہندو اور مغل شہنشاہ اورنگ زیب عالمگیر کو نئی زندگی دینے کے مترادف قرار دیا ہے۔
امیت مالویہ کا کہنا ہے کہ دیوالی کی آمد پر اس نوعیت کے اقدام سے صاف اندازہ ہوتا ہے کہ اس کا مقصد صرف ہندوؤں کو نشانہ بنانا ہے تاکہ وہ بھرپور جوش و خروش کے ساتھ دیوالی نہ مناسکیں۔
امیت مالویہ کہتے ہیں تلنگانا میں کانگریس کی حکومت ہے جو سیکیولر جماعت ہے اور ہندوؤں کے جذبات کا احترام کرنا نہیں جانتی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام صرف اس لیے کیا گیا ہے کہ ریاست کے ہندو اپنا سب سے بڑا تہوار دیوالی پورے جوش و خروش کے ساتھ نہ مناسکیں۔
امیت مالویہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ دھنتیراس کے تہوار کے موقع پر بھی ایسا ہی اقدام کیا گیا تھا اور ہندو اپنا محبوب تہوار کُھل کر منانے سے قاصر رہے تھے۔