امریکی جریدے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے طلبہ احتجاج کے باعث اپنے عہدے سے مستعفی ہو کر ملک سے فرار ہونے والی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو امریکی پابندیوں سے بچانے کے لیے دباؤ ڈالا۔
واشنگٹن پوسٹ نے امریکی و بھارتی حکام کے حوالے سے لکھا کہ شیخ حسینہ واجد کے 5 اگست کو مستعفی ہونے سے ایک سال قبل بھارتی حکام نے اپنے امریکی ہم منصب حکام سے بارہا مطالبہ کیا کہ شیخ حسینہ واجد پر دباؤ ڈالنا بند کیا جائے۔
امریکی سفارتکاروں نے جنوری 2024 کے انتخابات سے قبل ہزاروں کی تعداد میں اپنے مخالفین کو گرفتار کرنے کے خلاف عوامی سطح پر شیخ حسینہ واجد کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
امریکی انتظامیہ نے بنگلا دیش کی پولیس کے ایک یونٹ پر پابندی عائد کر دی تھی جس پر شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کی سرپرستی میں مخالفین کو ماورائے عدالت اغوا کرنے اور قتل کرنے کا الزام تھا۔ اس کے علاوہ امریکا نے خبردار بھی کیا تھا کہ جو بنگلادیشی حکام ملک میں جمہوریت کو دبانے کی کوشش کریں گے یا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے ان پر ویزا پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارت نے اعلیٰ سطحی اجلاسوں کے دوران امریکا کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا کہ بنگلادیش کے حوالے سے جمہوریت سے متعلق پالیسی میں نرمی کی جائے کیونکہ اگر الیکشن میں اپوزیشن اقتدار میں آ گئی تو بنگلا دیش بھارت کی سلامتی کے لیے خطرہ بن جائے گا۔
واشنگٹن پوسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے ایک بھارتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکا کے لیے تو یہ معاملات جمہوریت سے متعلق ہیں مگر ہمارے لیے یہ بہت ہی زیادہ سنجیدہ معاملہ ہے، امریکی حکام کے ساتھ متعدد بار یہ بات اٹھائی گئی کہ بنگلا دیش کا معاملہ ہمارے لیے بہت اہم ہے اور اسٹریٹجک امور پر اتفاق رائے کے بغیر امریکا بھارت کو اپنا اسٹریٹجک شراکت دار نہیں سمجھ سکتا۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے امریکا کے سامنے بار بار معاملہ اٹھانے کے بعد جو بائیڈن انتظامیہ نے شیخ حسینہ واجد کی بنگلا دیش حکومت کے حوالے سے اپنی پالیسی میں نرمی دکھائی جس سے لاکھوں بنگلا دیشیوں کو بہت ٹھیس پہنچی جبکہ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکام کے مطابق یہ سب ایک نپی تلی تحریک تھی جسے بھارتیوں کی لابنگ کے ذریعے ہونا تھا۔
خیال رہے کہ شیخ حسینہ واجد ملک بھر میں ہونے والے طلبا احتجاج کے بعد 5 اگست کو مستعفی ہو کر بھارت فرار ہو گئی تھیں، بنگلا دیش کے آرمی چیف نے شیخ حسینہ واجد کی جگہ نوبیل انعام یافتہ ماہر معیشت ڈاکٹر محمد یونس کو ملک کا عبوری سربراہ مقرر کیا ہے۔