ایران میں صدارتی انتخاب کے ابتدائی نتائج اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ سخت گیر موقف کے حامل سعید جلیلی اور اصلاح پسند لیڈر مسعود پزشکیان کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔ اب تک سعید جلیلی آگے ہیں تاہم مسعود پزشکیان کی پوزیشن بھی بُری نہیں۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کی طرف سے منظرِ عام پر لائے جانے والے ابتدائی نتائج کے مطابق اب تک کوئی بھی امیدوار اِتنی واضح پوزیشن میں نہیں کہ اس کی فتح کے بارے میں حتمی نوعیت کی پیش گوئی کی جاسکے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے حتمی اعداد و شمار جاری کرنے کا سلسلہ بھی شروع نہیں کیا ہے تاہم یہ ضرور بتایا ہے کہ مقابلہ ممکنہ طور پر سعید جلیلی اور مسعود پزشکیان کے درمیان ہوسکتا ہے۔
ایران کے عوام مذہبی قیادت سے نالاں ہیں اور اصلاح پسندوں کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں تاہم اُن میں مایوسی کا گراف خاصا بلند ہے کیونکہ اصلاح پسند سیاست دان بھی اب تک کچھ خاص ڈلیور کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
ایک کروڑ 20 لاکھ ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے پر معلوم ہوا ہے کہ مسعود پزشکیان کو 50 لاکھ اور سعید جلیلی کو 48 لاکھ ووٹ ملے ہیں۔ سخت گیر موقف کے حامل ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر کو 16 لاکھ اور مذہبی قیادت کی نمایاں علامت سمجھے جانے والے مصطفیٰ پورمحمدی کو 95 ہزار ووٹ ملے ہیں۔