امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو روس میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے واشنگٹن کی جانب سے فراہم کیے گئے ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دیدی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا ان کی ٹیم کو ہدایت کی گئی ہے کہ یوکرین کو یقین دہانی کرائیں کہ وہ یوکرین پر حملہ کرنے والی روسی فوج پر جوابی حملوں کے لیے امریکا کی جانب سے دیا گیا اسلحہ استعمال کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ حالیہ ہفتوں نے روس نے اپنی سرحد سے قریب یوکرین کے علاقے خارکیف کی جانب پیشقدمی کی ہے۔
یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روسی فورسز کی جانب سے خارکیف کے نواحی علاقے میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا جس میں 3 افراد ہلاک اور 16 زخمی ہوئے۔
اس حوالے سے امریکی حکام نے برطانوی میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ روس کے خلاف دور تک مار کرنے والے میزائل یا آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم پر پابندی سے متعلق امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
ایک اور امریکی عہدیدار سے جب اس متعلق پوچھا گیا تو اس کا کہنا تھا امریکا نے یوکرین کو کبھی نہیں کہا کہ وہ حملے کے لیے آنے والا روس کا جنگی طیارہ روسی سرزمین نہیں گرا سکتا۔
اس حوالے سے وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
اس سے قبل برطانیہ نے اشارہ دیا تھا کہ وہ ان پابندیوں کو نرم کرے گا جن کے تحت یوکرین مغربی ممالک کی جانب سے فراہم کیے گئے ہتھیار روس کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں۔
ان تمام تر خدشات کے باوجود کہ اس طرح کے عمل سے روس یوکرین تنازع مزید شدت اختیار کر جائے گا، کئی یورپی رہنما چاہتے ہیں کہ یوکرین پر ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے عائد پابندیوں میں نرمی کی جائے۔