عراق: امن کے قیام میں مذہبی رہنما آیت اللّٰہ العظمی سید علی السیستانی نے اہم کردار ادا کیا، حکومتی عہدیداران

0 610

پاک نیوز، عراق میں پچھلے تین ہفتوں سے سیاسی جماعتوں میں شدید کشیدگی جاری تھی، اہم رہنما مقتدیٰ الصدر کے حامی سراپا احتجاج تھے اور ایک موقع پر پارلیمنٹ میں بھی داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عراق کے 92 سالہ مذہبی رہنما آیت اللّٰہ علی السیستانی نے اس پرتشدد احتجاج کو رکوانے میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے عوامی سطح پر تو اس سے متعلق کوئی بات نہیں کہی لیکن حکومتی عہدیداران اور دیگر ذرائع کے مطابق کشیدگی ختم کروانے میں صرف آیت اللّٰہ علی السیستانی ہی کی کوششیں کار فرما ہیں۔

چند روز پہلے تک مقتدیٰ الصدر کے حامی اہم حکومتی عمارتوں پر حملے کر رہے تھے اور دارالحکومت بغداد میں کھلے عام اسلحے سمیت گھوم رہے تھے۔

ایک مسلح گروپ نے مقتدیٰ الصدر کے حامیوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 30 افراد جاں بحق ہوئے۔

صرف 24 گھنٹوں میں ہی یہ کشیدگی اسی طرح ختم ہوگئی جیسے اچانک شروع ہوئی تھی۔

مقتدیٰ الصدر نے اپنے حامیوں کو احتجاج ختم کرنے کی کال دی، عراق کی فوج نے بھی کرفیو ہٹا لیا اور بغداد میں امن قائم ہوگیا۔

خبر رساں ایجنسی نے رپورٹ میں بتایا کہ انہوں نے عراقی حکومت کے 20 عہدیداران سے رابطہ کیا جنہوں نے بتایا کہ امن قائم کرنے میں آیت اللّٰہ علی السیستانی نے فیصلہ کن مداخلت کی ہے۔

آیت اللّٰہ علی السیستانی کبھی کسی سیاسی عہدے پر نہیں رہے لیکن عراق میں ان کی بےانتہا عزت و اکرام کی جاتی ہے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.