بحیرہ اسود سے اناج برآمدات معاہدہ روس کے بغیر بھی جاری رہے گا، یوکرینی صدر
افریقا اور ایشیا کو استحکام کا حق حاصل ، اناج 400 ملین لوگوں کیلئے خوراک کا ذریعہ ہے
ماسکو (شوریٰ نیوز) یوکرین کے صدر ولودو میر زیلینسکی نے کہا کہ بحیرہ اسود سے اناج کی برآمدات روس کے بغیر بھی جاری رہے گی۔ روس کے زیرانتظام یوکرین کے علاقے کرائمیا کے پُل پر مبینہ طور پر یوکرین کے حملے میں 2 روسی شہری ہلاک اور ایک بچی زخمی ہوگئی تھی جب کہ پل کو بھی جزوی طور پر نقصان پہنچا۔اس حملے کے بعد روس نے یوکرین سے اناج برآمدات کے معاہدے پر عملدرآمد روکنے کا اعلان کیا تاہم اب اسی حوالے سے یوکرین کے صدر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ ماسکو کے معاہدے سے پیچھے ہٹنے کے باوجود بحیرہ اسود سے اناج کی برآمدات روسی کے بغیر بھی جاری رہے گی۔یوکرینی صدر نے ویڈیو بیان میں کہا کہ افریقا اور ایشیا کو استحکام کا حق حاصل ہے اور یہ اناج 400 ملین لوگوں کے لیے خوراک کا ذریعہ ہے۔روسی حدود میں حملہ: روس نے یوکرین سے اناج برآمد ڈیل ختم کر دی، دنیا پر اب یہ واضح کرنا کا موقع ہے کہ بلیک میلنگ کی کسی کو اجازت نہیں ہے، ہم سب کو روسی پاگل پن سے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔امریکا نے روسی اقدام کو ظالمانہ قرار دیدیا،دوسری جانب امریکا نے روس کے بحیرہ اسود اناج معاہدے پر عملدرآمد روکنے کے فیصلے کو ظالمانہ اقدام قرار دیا ہے۔ روس نے اپنے اقدام سے دنیا کے سب سے کمزور لوگوں کو دھچکا دیا ہے، اناج معاہدے سے نکلنا روس کا ایک اور ظلم ہے۔اس کے علاوہ برطانیہ نے بھی بحیرہ اسود اناج معاہدے پر عملدرآمد روکنے کے روسی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے روس سے اناج معاہدے میں دوبارہ شامل ہو کر اس پر عملدرآمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔معاہدے کو یکطرفہ ختم کرکے روس نے خوراک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔ ماسکو نے تجویز پیش کی ہےکہ اس کے اپنے اناج اور کھاد کی ایکسپورٹ میں طلب کے مطابق بہتری ہوتی ہے تو وہ معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے پر غور کرے گا۔