نجف میں آیت اللہ سیستانی کے بعد آیت اللہ یعقوبی کی مرجعیت سب سے بڑی ہے،شیخ ناصری
وکیل مرجع عالی قدر آيت الله العظمٰی شیخ محمد الیعقوبی (حفظہ اللہ) وسربراہ شوریٰ علماء جعفریہ پاکستان علامہ شيخ ہادی حسین ناصری نے کہا ہے کہ نجف اشرف میں مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی کی مرجعیت آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے بعد سب سے بڑی مرجعیت ہے اُن کے مقلدین پورے عراق میں پھیلے ہوئے ہیں حتی کہ یورپ اور امریکہ میں اُن کے مقلدین کی بڑی تعداد موجود ہے۔
علامہ شيخ ہادی حسین ناصری نے کہا ہے کہ آیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی کے بزرگان کی دین کیلئے خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔علامہ شيخ ہادی حسین ناصری نے کہا ہے کہ آج دنیا بھر میں جیسا کہ قم، مشہد، لبنان، شام، ہندوستان، پاکستان، افغانستان، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، برما اورحتی کہ 20 سے زیادہ افریقی ممالک میں آپ کے دفاتر موجود ہیں جہاں علمائے کرام اور آیت اللہ یعقوبی کے وکلاء خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
علامہ شيخ ہادی حسین ناصری نے کہا ہےاگر آیت اللہ یعقوبی کی دین کیلئے دی گئی خدمات کا تذکرہ کیا جائے تو انہوں نے بچپن سے ہی دینی معارف سے سیراب ہونا شروع کیا، اور اپنے والد کے ساتھ رہتے تھے چشمہ علم سے سیراب ہوتے۔اُن کی طبیعت (جو کہ عمیق سائنسی تحقیق، ان کے اعلیٰ اخلاق، اور ان کی شعوری تقاریر جو عصری مسائل اور مسلمانوں کے خدشات اور امنگوں کو سمجھتی تھیں، )نے زیادہ سے زیادہ مومنین کو آپ کی مرجعیت کی طرف راغب ہونے میں اہم کردار ادا کیا جس کی وجہ سے عراق میں بسنے والے تحقیقی ادارہ اور علم دوست افراد نے ایک ریسرچ کی جس میں نجف اشرف کے مراجع میں آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے بعد آیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی کے مقلدین کی تعداد کا تعین دوسرے نمبر پر کیا گیا۔
علامہ شيخ ہادی حسین ناصری نے کہا ہے کہ آیت اللہ یعقوبی کے علمی آثار کی اہمیت کے متعقد علماء بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں انہوں نے مسائل شریعہ کے ساتھ ہر ایک موضوع کو الگ سے اہمیت دی اور اس پر تحقیق کے تمام دروازے کھول دیئے۔علامہ شيخ ہادی حسین ناصری نے کہا ہے کہ انہوں نے سنہ 1991 میں قیامِ شعبانی میں شرکت کی اور نجف اشرف کے مجاہدین کے ساتھ کربلاء مقدسہ کے دفاع کے لئے نکلے۔انہوں نے قیام کی کامیابی کے بارے میں ایک اہم بیان اور کچھ اہم کلمات لکھے اور جوانوں کا حوصلہ بڑھایا، اور بعض کلمات کو صحن حیدری سے لاؤڈ سپیکر کے زریعے نشر کیا گیا.