بنگلا دیش میں طلبہ تحریک کے مظاہرین ٹی وی اسٹیشن میں گھس گئے جب کہ پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں 5 صحافیوں کو نوکری سے نکال دیا گیا۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق مظاہرین کی قیادت طلبہ موومنٹ کے کنوینئر حسنات عبداللہ کر رہے تھے جنہوں نے کہا کہ آزادی صحافت کےحامی ہیں لیکن پریس کو غیرجانبدار رہنا چاہیے۔
برطرف کیے گئے ایک صحافی عمرفاروق کے مطابق انہیں بغیر کسی وجہ کے نکالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی وی حکام نے ہم سے اسٹیشن کی بہتری کیلئے استعفیٰ دینےکی درخواست کی۔
بنگلا دیش کے عبوری رہنما محمد یونس نے بھی اصرار کیا ہے کہ وہ میڈیا کی آزادی چاہتے ہیں۔
ملک سے فرار سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر اخبارات اور ٹی وی چینلز کو بند کرنے اور صحافیوں کو قید کرنے کے الزامات ہیں۔ شیخ حسینہ کی حکومت گرنے کے بعد کئی ٹی وی چینلز کو ان سے وفاداری پر تنقید کا سامنا ہے۔
نومبر میں مظاہرین نے بنگالی زبان کے اخبار کے دفتر کا محاصرہ اور بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق آزادی صحافت میں بنگلا دیش 180 ممالک میں 165 نمبر پر ہے۔