شام کے مسلح دھڑے وزارت دفاع کے ماتحت ضم ہونے پر متفق ہو گئے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سربراہ حیات تحریرالشام (ایچ ٹی ایس) کے سربراہ احمد الشرع کی زیرصدارت شامی مسلح دھڑوں کے رہنماؤں کے اجلاس میں مسلح دھڑوں کے انضمام پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں تمام گروپوں کو تحلیل اور وزارت دفاع کے ماتحت ضم کرنےکا معاہدہ کیا گیا۔ بشارالاسد کا تختہ الٹنے والے رہنما معرف ابوقصرہ کو عبوری وزیردفاع مقرر کر دیا گیا ہے۔
شامی عبوری وزیراعظم نے وزارت دفاع کی تشکیل اپوزیشن دھڑوں سےکرنےکا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں تمام مسلح دھڑوں کو ختم کر دیا جائے گا اور صرف نئی شامی ریاستی فوج کو ہتھیار لے جانے کی اجازت ہو گی۔
اسرائیل کے جاری فضائی حملوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ جنگ بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے جو 1974 میں شام اور اسرائیل کے درمیان طے پایا تھا۔
اسرائیلی حملوں پر ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو مداخلت کرنے اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے کی ضرورت ہے کیونکہ شام جلد ہی کسی بھی وقت اسرائیل کے ساتھ کسی تنازع میں جانے کا منصوبہ نہیں بنا رہا ہے۔
اسرائیلی شام پر مسلسل بمباری کر رہے ہیں۔ 8 دسمبر کو الاسد حکومت کے خاتمے کے چند گھنٹے بعد ہی اسرائیل نے ملک بھر میں فضائی حملے شروع کر دیے تھے۔
شدید فضائی حملے کر کے اسرائیل ملک کی فوجی صلاحیتوں کو کم کر رہا ہے لیکن خاص طور پر، وہ ملک کے فضائی دفاع اور فضائیہ کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ نئی شامی انتظامیہ اسرائیلی حملوں اور جارحیت کے لیے انتہائی کمزور ہو جائے۔