وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا ہے جی ڈی پی بڑھانے کے لیے نظام میں موجود نقائص دور نہ کیے تو نتیجہ صفر بٹہ صفر ہو گا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں ممبران کمیٹی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور چیئرمین ایف بی آر نے شرکت کی۔
اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ عوام چاہتے ہیں جو ٹیکس جمع ہو ان کی بھلائی پر لگے، ٹیکس وصولی کے لیے شکنجہ تنگ، فون بند کردیں گے، اکاونٹ بندکردیں گے جیسی زبان درست نہیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ عوام اور حکومت میں اعتماد کا فقدان ہے، ٹیکس لینےکے لیے اقدامات کیے جاتے ہیں، پکڑ دھکڑ کی باتیں درست نہیں، اس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہماری طرف سے تو ایسا نہیں ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ سینیٹر شبلی فراز کی باتیں بہت اہم ہیں، ہم ٹیکس اتھارٹی اور ٹیکس دہندگان کے درمیان اعتماد بحال کریں گے،کرپشن کا خاتمہ یقینی بنانا ہے، ایف بی آر کی تنظیم نو کی جا رہی ہے، ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھایا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس ترمیمی بل2024 کا مقصد ٹیکسز کا دائرہ کاربڑھانا ہے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ زیادہ ہے، تمام شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا جبکہ وفاقی حکومت میں بھی رائٹ سائزنگ کی جا رہی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا پاکستان میں زیادہ تر کاروبار سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہیں اور صرف 62 ہزار کاروبار رجسٹرڈ ہیں، ان ہی سے زیادہ ٹیکس آ رہا ہے جو دے رہے ہیں، صارف سے سیلز ٹیکس وصولی کر کے آگے جمع بھی نہیں کیا جا رہا۔
شبلی فراز نے سوال کیا کہ ایف بی آر میں سرمایہ کاری سے ٹیکس کتنا بڑھے گا، اس پر وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ اس وقت ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 10.3 فیصد ہے، جی ڈی پی میں ٹیکس تناسب 13.5فیصدتک بڑھانا چاہتے ہیں، فالٹی پراسس کو ٹھیک کرنا ہے ورنہ نتیجہ صفر بٹا صفر ہو گا۔