باغی گروپ کے سربراہ پریگوزن روس چلے گئے، صدر بیلا روس
ماسکو حکام کے ہاتھوں وگینی پریگوزن کی ہلاکت کی خبریں بے بنیاد ہیں
منسک (شوریٰ نیوز) بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا ہے کہ باغی گروپ کے سربراہ پریگوزن روس چلے گئے، صدر بیلا روس
ماسکو حکام کے ہاتھوں وگینی پریگوزن کی ہلاکت کی خبریں بے بنیاد ہیں، ویگنز گروپ کے باغی سربراہ وگینی پریگوزن اپنے جنگجوؤں کے ساتھ روس میں موجود ہیں اور ماسکو حکام کے ہاتھوں اُن کی ہلاکت کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ وگینی پریگوزن کو معاہدے کے تحت نجی ملائیشیا ختم کر کے ساتھیوں سمیت بیلا روس منتقل ہونا تھا مگر انہوں نے کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی اور وہ اب بھی روس میں ہی موجود ہیں۔ بیلا روس اب بھی پریگوزن کی میزبانی کی پیش کش پر کھڑا ہے، روس میں ہونے والی بغاوت پر نیٹو ممالک کو تشویش ہے جس پر جلد ہی پیوٹن سے بات کروں گا۔ پریگوزن بیلا روس میں تو نہیں البتہ پیٹرز برگ میں تھا اور اُسے صبح ماسکو کیلیے روانہ ہونا تھا، غالبا روس کی سیکیورٹی فورسز نے اُس پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے۔ اگر پیوٹن ویگنر گروپ کے سربراہ کو قتل کرنا چاہتے تھے تو اس سے بہت زیادہ خونریزی ہوتی مگر ہماری مداخلت پر انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ایسی کوئی بھی انتقامی کارروائی نہیں کریں گے اور وہ اپنی اس بات پر قائم جبکہ باغی گروپ کے جنگجو بھی یوکرین میں قائم کیمپوں میں ڈیوٹیاں دے رہے ہیں۔بیلاروسی رہنما نے اس سوال کو مسترد کر دیا کہ آیا پیوٹن بحران سے کمزور ہوئے ہیں، لیکن کہا کہ وہ بغاوت کے پیچھے محرکات کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے۔ صورتحال اپنے عروج پر اتنی سنگین تھی کہ بیلاروسی خصوصی دستے ماسکو کے دفاع میں مدد کے لیے پرواز کے لیے تیار تھے۔لوکاشینکو نے کہا کہ پیوٹن پریگوزن کو 30 سال سے جانتے تھے، اور یہ کہ ویگنر کی بنیاد روس کی GRU ملٹری انٹیلی جنس سروس نے رکھی تھی اور وہ روس کی بہترین جنگجو قوت تھی۔بیلا روز کے صدر نے کہا کہ روسی صدر اور باغی گروپ کے سربراہ سے فون پر رابطہ ہے اور اُن دنوں کے فیصلے پر آئندہ کی صورت حال واضح ہوگی۔