وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گندا پور نے گورنر راج کے معاملے پر ایڈووکیٹ جنرل سے مشاورت مکمل کرلی، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا صوبے میں آئین کے تحت گورنرراج نافذ نہیں ہوسکتا۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے خدشے پیش نظر وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ایڈووکیٹ جنرل سے مشاورت کی ، ایڈووکیٹ جنرل نےکے پی میں گورنر راج کا نفاذ خارج ازامکان قراردے دیا اور کہا آئین کے تحت نافذ نہیں ہوسکتا۔
یاد رہے وفاقی کابینہ ارکان کی اکثریت نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی حمایت کی ، جس پر معاملے پر پیپلزپارٹی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ گورنر راج کی ابتدائی مدت چھے ماہ ہوگی، حتمی فیصلہ ایک دو روز میں کیا جائے گا، اٹارنی جنرل سمیت قانونی ماہرین نے کابینہ ارکان کو بریفنگ دی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے اسلام آبادمارچ میں سرکاری وسائل استعمال کیے، صوبائی محکمے اورملازمین بھی استعمال کیے گئے، کابینہ ارکان نے رائے دی صوبائی حکومت نے اس کا جواز پیدا کردیا ہے۔
اس معاملے پر پیپلز پارٹی دو حصوں میں تقسیم ہے ، ذرائع کے مطابق ایک دھڑے کا کہنا ہے کہ اس سے سے پی ٹی آئی کو سیاسی فائدہ ہوگا، وہ اسے کیش کرائے گی، حامی دھڑے کا موقف ہے کہ اس سے پیپلز پارٹی کو آگے بڑھنے کا موقع ملے گا اور کارکنوں کوایڈجسٹ کیا جاسکےگا تاہم حتمی فیصلہ پیپلز پارٹی کے مجلس عاملہ کے اجلاس میں ہوگا۔