لاہور ہائیکورٹ نے انتظامیہ کو اسکولوں اور دفاتر کے لیے ورک فرام ہوم کی پالیسی بنانے کی ہدایت کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کے تدارک کے لیے مؤثر اقدامات نہ کرنے کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت ممبر کمیشن نے کہا کہ ٹاؤن شپ میں الیکٹرک بسوں کے ڈپو بنانے کے لیے درخت کاٹے گئے، اطلاعات ہیں درخت کاٹ کر ٹمبر مارکیٹ میں فروخت کیے جاتے ہیں۔
اس پر عدالت نے سیکرٹری ٹرانسپورٹ پنجاب کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات ہونی چاہیے کہ کاٹے گئے درخت کہاں جاتے ہیں، درخت کاٹنے کی بات درست ہوئی تو ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا جائے گا۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ گاڑیوں کے ڈیٹا کے لیے سافٹ ویئر بنائیں، 3 ماہ کا وقت رکھ کر چیکنگ کا ڈیٹا بنائیں، جب تک ڈی سیز کے تبادلے نہیں کریں گے معاملات درست نہیں ہوں گئے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ ٹرانسپورٹ چیکنگ کے بارے میں پالیسی بنائیں جس میں ڈیٹا موجود ہو، گاڑیوں پر ٹیگ سسٹم لگائیں، اس پر حکومت وکیل نے کہا کہ پالیسی بنانے پر کام جاری ہے۔
عدالت نے کہا کہ اسکولوں اور دفاتر کی ورک فرام ہوم پالیسی بنائیں، اسموگ ختم نہیں ہوئی یہ اچانک واپس آئے گی، تعمیرات کا کام شروع نہیں ہونا چاہیے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس پر مزید سماعت 3 دسمبر تک ملتوی کردی۔