سانحہ کرم کی بھرپورمذمت،شہداء کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، آیت اللہ یعقوبی

0 3

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) نے اپنے درس کے دوران سانحہ پارا چنار کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ کرم پارا چنار میں خواتین اور بچوں کو جس بے دردی سے شہید کیا گیا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ عجیب سانحہ ہوا جس میں کم سن بچوں کو بھی بے دردی سے شہید کر دیا گیا اُن شہدا میں ایک بچے کی عمر محض چھ ماہ ہے۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) نے امام مہدی علیہ السلام کے حضور اور شہدائے کرم پاراچنار کے لواحقین کو تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید کا مقام بہت بلند ہوتا ہے جس کی قدرومنزلت کا اندازہ دنیا میں لگانا عام انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔اہلبیت علیھم السلام کے فرمودات کی روشنی میں شہداء کی جو قدرومنزلت بیان کی گئی ہے اس سے استفادہ کیا جائے تو ہر انسان شہادت کا طلبگار نظر آئے۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) نے کہا کہ اس وقت پورا عالم اسلام سانحہ کرم پارا چنار کے سوگ میں ڈوبا ہوا ہے اس دکھ کی گھڑی میں ہم اہلیان پارا چنار کے غم میں برابر کے شریک ہیں ہماری طرف سےپاکستان میں ہمارے نمائندہ شیخ ہادی حسین ناصری اہلیان پاراچنار کی ہرممکن مدد جاری رکھیں گے اور دفتر کی طرف سے پارا چنار کے مومنین کو جو بھی مدد اور تعاون درکار ہو وہ دینے کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں گے۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) نے کہا ہے کہ مومنین کو ایک دوسرے کے ساتھ معاون اور مددگار رہنا چاہیے قرآن و حدیث اور آئمہ طاہرین علیھم السلام کے فرامین میں اس کی اہمیت پر بہت زور دیا گیا ہے کوئی بھی مشکل ہو مومنین کو ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔ قرآن میں ارشاد ہے:اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ اِخۡوَةٌ فَاَصۡلِحُوۡا بَيۡنَ اَخَوَيۡكُمۡ​وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ‏ ١٠ (یقینا تمام مومنین آپس میں بھائی بھائی ہیں پس اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کرا دیا کرو اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔)ایک دوسرے کیساتھ تعاون اور مدد سے نہ صرف افراد کی فلاح ہوتی ہے بلکہ پورے معاشرے میں خوشحالی اور ہم آہنگی بھرپور اضافہ ہوتا ہے۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) نے کہا ہے کہ زندگی کا مقصد محض ذاتی کامیابیوں کا حصول نہیں بلکہ دوسروں کی زندگی میں آسانیاں لانا، ان کے دکھ درد میں شریک ہونا، اور ان کی مشکلات کو کم کرنا بھی ہے۔ اس میں بہت سی روحانی اور دنیاوی خوشیاں چھپی ہوتی ہیں۔اگر ہم اپنی زندگیوں میں دوسروں کی مدد کو ترجیح دیں، تو ہم نہ صرف دوسرے مومنین کی زندگیوں میں خوشی لا سکتے ہیں بلکہ خود اپنی ذات میں بھی سکون اور کامیابی محسوس کریں گے۔ایک دوسرے کے لیے آسانیاں پیدا کرنے سے محبت، ہم آہنگی اور امن کا ماحول بنتا ہے، جو انسانیت کا حقیقی مقصد ہے۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں امن کا قیام نہ صرف فرد کی فلاح کے لیے ضروری ہے بلکہ پوری انسانیت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ اسلام میں امن کو بہت بڑی اہمیت دی گئی ہے، امن، سکون اور بھائی چارے کی فضا میں ہی معاشرتی ترقی، عدل و انصاف، اور محبت کا فروغ ممکن ہوتا ہے۔اسلام امن کا دین ہے امن کا مطلب صرف جنگ یا تشویش کا خاتمہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ایسی معاشرتی، نفسیاتی اور روحانی حالت ہے جس میں فرد، خاندان، اور پورا معاشرہ سکون، محبت اور یکجہتی کی فضا میں رہتا ہے۔

 

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.