گرین چینل پالیسی میں تبدیلی، ایکسپورٹ سیکٹر میں بے چینی کی لہر

0 14

حکومت کی جانب سے گرین چینل پالیسی میں تبدیلی کے بعد ایکسپورٹ سیکٹر میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی۔

کراچی پورٹ پر درآمدی کنٹینرز کی 100 فیصد اور برآمدی مال کی 74 فیصد چیکنگ شروع ہونے سے غیر ملکی آرڈر میں تاخیر کے خدشات منڈلانے لگے ہیں تاہم ڈرائی پورٹ نے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

بیرون ممالک سے خام مال کی درآمد میں سمگلنگ اور ناجائز درآمدات کو روکنے کے لیے حکومت نے کراچی بندرگاہ پر گرین چینل پالیسی کو ریڈ چینل میں تبدیل کر کے رینڈم سیمپلنگ کے بجائے 100 فیصد کنٹینرز کی کلیئرنس پالیسی نافذ کردی۔

ایکسپورٹ کنٹینرز کی چھوٹ کو بھی کل تعداد کے 47 فیصد سے کم کر کے 26 فیصد کردیا گیا ہے جس پر صنعتی شہرفیصل آباد کی تاجر تنظیموں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے تجارتی سرگرمیوں کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔

جنرل سیکرٹری پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن عزیز اللہ گوہیر نے کہا ہےکہ کراچی بندرگاہ پر ڈالا گیا بوجھ استعداد سے کہیں زیادہ ہے جس کے باعث 3 ہزار سے زائد کنٹینرز کلیئرنس نہ ہونے سےغیرملکی آرڈرز تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں۔

دوسری جانب چیمبر آف کامرس اور ڈرائی پورٹ انتظامیہ نے حکومتی اقدام کی حمایت کی ہے تاہم صنعتکاروں کے خدشات دور کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

ڈرائی پورٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کلیئرنس کے لیے صنعتکار اگر کراچی کے بجائے فیصل آباد کا انتخاب کریں تو اخراجات اور وقت دونوں کی بچت ہوسکتی ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.