صحت سہولت کارڈ صرف غریبوں کیلئے مختص کیا گیا ہے،عامر میر

میڈیا پر چلنے والی خبروں سے عوام میں غلط فہمیاں پیداہورہی ہیں

0 45

لاہور (شوریٰ نیوز) نگران صوبائی وزیراطلاعات و بلدیات عامرمیرنے کہاہے کہ صحت سہولت کارڈکے حوالہ سے میڈیا پر چلنے والی خبروں سے عوام میں غلط فہمیاں پیداہورہی ہیں اور یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ شاید موجودہ حکومت نے صحت کارڈپرکارڈیالوجی کی سہولیات ختم کر دی ہیں، بتانا یہ تھاکہ بنیادی طورپرصحت سہولت والی سکیم 2015 میں سابق وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف نے شروع کی تھی اور اس وقت یہ سکیم صرف غریب لوگوں کیلئے مختص تھی۔ جو غریب اس وقت علاج نہیں کروا سکتے تھے ان کیلئے تین لاکھ روپے کے مفت علاج کی سہولت رکھی گئی تھی۔ بعدمیں جب قیدیوں کے ابوکی پچھلی حکومت آئی تواس نے غریب طبقہ کو سہولت دینے کی بجائے اس پروگرام کیلئے 400 ارب روپے مختص کر دئیے اورہر کروڑپتی فردکوبھی یہ سہولت مفت فراہم کردی گئی۔ اسی طرح ایک مافیا بنتا گیا اور نجی سیکٹرکو مریض ریفر ہونا شروع ہوگئے اور وہاں کمیشن طے ہونا شروع ہوگئے۔ ایک ایک ہسپتال کا سو سوارب روپے بھی بل بنتارہا ہے۔اب اس پروگرام کو دوبارہ صرف غریبوں کیلئے مختص کیاجارہاہے اور جو لوگ اپنی جیبوں سے علاج کاخرچہ بھرسکتے ہیں ان کو اب یہ سہولت حاصل کرنے کیلئے کنٹری بیوٹ کرنا ہوگا۔ اس کیلئے ایک سالانہ پریمئیم ہوگاجس کی حد 43 سوروپے تک ہوگی۔ جو یہ سہولت لیناچاہیں گے ان کو سالانہ پریمئیم ادا کرنا ہوگا۔ اس موقع پر چیئرمین بورڈآف مینجمنٹ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ڈاکٹر فرقد عالمگیر، سی ای او پنجاب ہیلتھ انشی ایٹو مینجمنٹ کمپنی ڈاکٹرعلی رزاق اور ڈی جی پی آ رپنجاب روبینہ افضل موجود تھیں۔ نگران صوبائی وزیر محکمہ صحت اور سوشل ویلفئیروبیت المال ڈاکٹر جاویداکرم نے کہاہے کہ تمام آنے والے دوستوں کو عیدالاضحی کی مبارکباد دیتے ہیں۔گزشتہ حکومت کے دورمیں صحت کارڈکے مختلف نام بھی بدلتے رہے اور سیاسی جماعتوں کے جھنڈے بھی پرنٹ ہوتے رہے لیکن نگران حکومت نے فیصلہ کیاکہ صحت کارڈپرکسی سیاسی جھنڈے کی ضرورت نہیں اور قومی شناختی کارڈہی صحت کارڈتصورہوگا۔ہم نے اس پروگرام میں بہت ساری بہتری کرناچاہی۔ہم صحت کارڈکوہرگزختم نہیں کررہے۔اچھے پراجیکٹ ہمیشہ چلتے ہیں لیکن یہ کوئی قرآن پاک نہیں لکھاگیاکہ تبدیل نہیں ہوسکتا بلکہ اس پروگرام میں بہتری کی بہت زیادہ گنجائش موجودہے۔اس پروگرام میں جب بہت ساری کوتاہیاں دیکھی گئیں تو نگران حکومت نے اس میں بہتری لانے کا فیصلہ کیا۔ لوگ صحت کارڈکی بدولت اربوں پتی بن چکے ہیں۔ صحت سہولت کارڈکے علاج کے حوالہ سے بہت ساری بے ضابطگیاں بھی سامنے آئیں۔ جس مریض کو ایک سٹنٹ ڈلنا تھا وہاں تین تین ڈالے گئے۔بائی پاس سرجری میں بھی ایسی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ پنجاب حکومت کے پاس اربوں روپوں کی مالیت کی طبی مشینری موجود ہے۔ نجی سیکٹرمیں پیسے بٹورنے کیلئے انجیوگرافی کیلئے اکثر مرمت شدہ مشینیں ہی استعمال کی جاتی ہیں۔حال ہی میں ایک نااہل نے محض پیسے کمانے کی خاطر مریض کی اوپن ہارٹ سرجری کردی۔ صحت کارڈسے سب سے زیادہ کارڈیالوجی اور نارمل ڈلیوریزکاعلاج ہورہا ہے۔ نگران صوبائی وزیرصحت ڈاکٹرجاویداکرم نے مزیدکہاکہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی لیڈی ولنگڈن، لیڈی ایچیسن اور مدراینڈ چائلڈبلاک گنگارام میں ماں اور بچہ کی صحت کو یقینی بنانے کیلئے جلد دس ارب روپے کے منصوبے کا افتتاح کریں گے۔ نجی سیکٹرمیں پیسے بنانے کیلئے سی سیکشن آپریشن زیادہ کئے گئے۔مریضوں کو سٹنٹ بھی غیرمعیاری ڈالے گئے۔نجی سیکٹرمیں صحت کارڈ کا انتہائی غلط استعمال کیاگیا ہے۔ پوری دنیامیں دولت مندلوگ غریبوں کیلئے مالی معاونت کرتے ہیں اور یہاں ہرامیرکوبھی یہ سہولت دے دی گئی ہے۔ جب عامر میر سمیت میرے دیگرساتھی آٹا تقسیم کرنے گئے تو لوگوں کا ڈیٹامیں اندراج ہی نہیں تھا۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اورآٹا تقسیم پروگرام کاڈیٹا ہمارے پاس اب موجودہے۔ محکمہ سوشل ویلفئیر وبیت المال کا قلم دان میرے پاس آیاہے توانشاء اللہ اس محکمہ میں روزانہ کی بنیادپر بہتری لائیں گے۔ محکمہ سوشل ویلفیئرکی ذمہ داری ہوگی کہ غربت کی لکیرسے نیچے زندگی بسرکرنے والے افرادکا ڈیٹا اکھٹاکرے۔ بجلی کا ایک لاکھ سے زائد بل بھرنے والاغریب کی فہرست میں شامل نہیں ہو سکتا۔ اب ہر امیرکو صحت کارڈ کی سہولت حاصل کرنے کیلئے سالانہ پریمئیم 4350 روپے ادا کرنا ہو گا جس کے عوض پہلے کی طرح دس لاکھ روپے کے مفت علاج کی سہولت حاصل ہو گی۔ اس کے علاوہ نگران پنجاب حکومت نے غریبوں کیلئے ڈیڑھ ارب روپے کا پیکیج بھی لانچ کیا ہے۔ پنجاب میں صحت کارڈبلاتعطل جاری رہے گا۔ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں انجیوگرافی کی 9 جدید مشینیں دستیاب ہیں۔ نگران حکومت نے حلف لینے کے اگلے ہی روز عوام کو پرائمری انجیوپلاسٹی کی سہولت فراہم کردی تھی۔ پنجاب کے تمام کارڈیالوجی ہسپتالوں میں دل کی بیماریوں کا علاج مفت ہو رہاہے اور جو نجی ہسپتال سے دل کی بیماری کا علاج کروانا چاہے اسے مکمل بل میں سے تیس فیصد ادا کرنا ہوگا اور باقی کا سترفیصدحکومت ادا کرے گی۔ پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں بہترین انفراسٹرکچر موجود ہے۔ نگران حکومت صحت کارڈ میں مزیدبہتری لاناچاہتی ہے۔ نگران صوبائی وزیرصحت ڈاکٹرجاویداکرم نے اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرزکواپنے ہی ہسپتالوں میں پریکٹس کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پنجاب ہیلتھ کئیرکمیشن نے لاقانونیت کے خلاف بھی کارروائی کی ہے۔ پنجاب کے تمام تعلیمی اداروں میں سکریننگ کرنے جارہے ہیں۔ پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں خدمت گارڈیسکس کاقیام کرنے جارہے ہیں۔ وہیں پرہیلتھ کئیرکمیشن کا ڈیسک بھی قائم کیا جا رہا ہے۔ وہاں سوشل ویلفئیرافسران بھی بیٹھاکریں گے۔وہ ہسپتالوں میں آنے والے ہرمریض کیلئے سہولت کارثابت ہوں گے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان جب کہے گا ہم انتخابات کروادیں گے۔ ہمارے ذمے صرف اور صرف صاف اور شفاف انتخابات کا انعقادہے۔ وفاق اور صوبوں میں ایک ساتھ انتخابات کروانے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ میں اور میراکوئی کیبنٹ ممبرتنخواہ نہیں لے رہا۔ لاہورکے ہی ایک نجی ہسپتال کا 93 کروڑ روپے بل بنا۔نگران پنجاب حکومت نے آنے کے پندرہ دن بعد ایک ڈیش بورڈڈیزائن کیا جس کے ذریعے ادویات کی کمی کوترجیحی بنیادوں پر پورا کیا جاسکے گا۔ ہرسرکاری ہسپتا ل کو ایل سی کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ہم اداروں کو خودمختاربناناچاہتے ہیں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.