یمن کی مسلح افواج کے مقابلے میں امریکی فوج کی ناتوانی کا اعتراف

0 15

اکسیوس ویب سائٹ کے مطابق امریکی نائب وزیر جنگ اور امریکی ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ایک اعلی عہدیدار بل لاپلانٹ نے کہا ہے کہ یمن کی مسلح افواج ایسے بلسٹیک میزائلوں کی ٹیکنالوجی رکھتی ہیں جو صرف دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کے پاس رہی ہے۔ انہوں نے واشنگٹن میں ایک اجلاس میں اپنے خطاب میں کہا کہ یمن کی مسلح افواج ہیبت ناک ہیں اور ایک انجینیئر کی حیثیت سے کہ جنھوں نے میزائل کی پیداوار میں کافی تجربہ بھی حاصل کیا ہے،یہ کہہ سکتا ہوں کہ انھوں نے گذشتہ چھے ماہ کے دوران یمن کی مسلح افواج کے جن اقدامات کا مشاہدہ کیا ہے ان پر انہیں حیرت ہوئی ہے

۔
انہوں نے کہا کہ یمن کی مسلح افواج جدید ترین ہتھیار استعمال کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یمن کی مسلح افواج کے میزائل اگر امریکی جنگی بحری بیڑے پر جا لگتے ہیں تو یہ خبر امریکہ کے لئے بہت بری ہو گی اس لئے امریکہ کو چاہئے کہ بحیرہ احمر سے نکل جائے۔ لاپلانٹ نے بحر ہند میں امریکہ کے طیارہ بردار بحری بیڑے پر یمنی فوج کے ڈرون حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جو واقعہ بحیرہ احمر میں پیش آیا وہ اس حقیقت کا ترجمان ہے کہ یمن کی مسلح افواج اہم ٹیکنالوجی تک دسترسی رکھتی ہیں اور وہ ڈرونا خواب بنتی جا رہی ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ یمن کی مسلح افواج جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بلسٹیک میزائل تیار کر رہی ہیں جو اب تک صرف ترقی یافتہ ممالک ہی بنا سکتے تھے۔ یمن کی مسلح افواج کی جانب سے امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے اور دو دیگر بحری جہازوں پر ڈرون حملہ کئے جانے کے اعلان کے بعد یمن کی فوجی توانائی امریکی ذرائع ابلاغ کی توجہ حاصل کرنے کا باعث بنی ہے

۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا کہ یمن کے خلاف امریکہ اور برطانیہ کی جارحیت کے جواب میں اور لبنان و فلسطین کے عوام کی حمایت میں یمن کی مسلح افواج نے خداوند متعال پر بھروسے کے ساتھ دو فوجی کاروائیاں انجام دی ہیں جن میں امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے ابراہم کو بھی بحر ہند میں نشانہ بنایا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.