زرعی زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں نہ بنائی جائیں، اسموگ پرکم از کم 10 سال کی پالیسی بنانی چاہیے: لاہور ہائیکورٹ

0 3

لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ سے متعلق کیس میں کہا ہےکہ حکومت کو اسموگ پر کم سے کم 10 سال کی پالیسی بنانی چاہیے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی اور اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ وزیر اعلیٰ پنجاب واپس آئیں تو آپ کو اسموگ پرطویل مدتی پالیسی پر بات کرنی چاہیے، کم از کم 10 سال کی پالیسی بنانی چاہیے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب میں الیکٹرک بسیں چلانے کے لیے بجٹ مختص کردیا ہے، اگلے سال جون سے قبل یہ الیکٹرک بسیں سڑکوں پر ہوں گی جب کہ ہم فوڈ سکیورٹی سےمتعلق اقدامات بھی کررہے ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل نے مزید بتایا کہ سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے اور بارش کے پانی کو محفوظ بنانے کے لیے بھی اقدامات کررہے ہیں، زمینی سطح کا درجہ حرارت بھی بڑھا ہے، ہم اس پر بھی کام کررہے ہیں۔

خالد اسحاق کا کہنا تھا کہ اربن فاریسٹ کے لیے کام شروع ہے، مارچ میں عدالت کو اس کی رپورٹ دیں گے، اس پر عدالت نے کہا کہ آپ بیجنگ ماڈل دیکھ کر عدالت کی معاونت کریں۔

عدالت نے حکومتی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ اعلان کرے زرعی زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں نہ بنائی جائیں، زیر زمین پانی محفوظ کرنے والا ایک پودہ ہے جس کو زیادہ سے زیادہ لگایا جائے اور 10 مرلہ گھروں میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانا لازمی قرار دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے اسموگ سے متعلق اقدامات کی عملدرآمد رپورٹس طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.