کراچی سمیت سندھ کے 18 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی انتخابات میں گنتی کا عمل شروع ہونے کے بعد غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج آنے کا سلسلہ شروع ہوگیا، غیر حتمی نتائج کے تحت سندھ 18 ہی اضلاع میں پیپلزپارٹی کے امیدوار آگے ہیں۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی نے کراچی میں بلدیاتی ضمنی الیکشن بھی جیت لیے ہیں، ضمنی بلدیاتی انتخابات میں چیئرمین کی 4 میں سے 3 نشستوں پر پیپلز پارٹی امیدوار کامیاب قرار پا ئے ہیں جبکہ وائس چیئرمین کی 1-1 نشست پر پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے۔
چیئرمین کی ایک نشست کا نتیجہ آنا باقی ہے، ضلع کورنگی یوسی 7،چیئرمین کی نشست کانتیجہ جاری نہیں ہوا۔
کراچی کے صدر ٹاؤن یوسی 13 کا بڑا مقابلہ پیپلز پارٹی کے کرم اللہ وقاصی نے بڑے مارجن سے جیت لیا، پیپلز پارٹی امیدوار 3 ہزار 616 ووٹ لیکر چیئرمین منتخب ہو گئے، ان کے مقابلے میں جماعت اسلامی کے نور السلام 759 ووٹ جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار بابر خان صرف 678 ووٹ حاصل کر سکے۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجے کے مطابق حیدرآباد کی یوسی 125 پر بھی پیپلز پارٹی امیدوار استحسان برکت کامیاب قرار پائے۔
غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق کراچی میں جنرل وارڈ کی 4 نشستوں میں سے 3 پر پیپلز پارٹی جبکہ ایک نشست پر جماعت اسلامی کامیاب قرار پائی۔
دوسری جانب کراچی جماعت اسلامی نے کورنگی کی یوسی 7 ماڈل ٹاؤن کے نتائج میں مبینہ تبدیلی کا الزام کرتے ہوئے ڈی آر او کورنگی کے دفتر کے باہر احتجاج مظاہرہ کیا۔
جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ فارم 11 کے مطابق جماعت اسلامی کا امیدوار کامیاب ہو چکا ہے تاہم پیپلزپارٹی کے رہنما وقار مہدی نے جماعت اسلامی کا دعویٰ مسترد کردیا۔
ادھر حیدرآباد، سکھر، نوابشاہ، گھوٹکی، مٹیاری، ٹنڈوالہیار، ٹنڈومحمدخان، لاڑکانہ، جیکب آباد، قمبر شہداد کوٹ اور نوشہروفیروز میں بھی صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک پولنگ کا عمل جاری رہا، چیئرمین، وائس چیئرمین اور جنرل کونسلر سمیت دیگر کیٹیگریز کیلئے ووٹ ڈالے گئے۔
مجموعی طور پر پولنگ کا عمل پر امن رہا تاہم مٹیاری ٹاؤن کمیٹی کے وارڈ نمبر 7 پر پولنگ کے دوران جے یو آئی اور پیپلزپارٹی کے کارکنوں کے درمیان تلخ کلامی کے بعد جھگڑا ہوگیا اور حیدرآباد کی یوسی 51 میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کارکنان میں ووٹوں کی گنتی کے دوران بھی جھگڑا ہوا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر بیچ بچاؤ کروایا۔