ایران کے ممکنہ جوابی حملے کے خوف سے صہیونیوں میں افراتفری

0 9

ایسی حالت میں کہ ایران کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کے باوجود ایرانی عوام بالکل پرسکون ہیں ایران کے ممکنہ جوابی حملے سے پیدا ہونے والے خوف سے صیہونی حکام اور صیہونی آبادکاروں میں سخت اضطراب کی کیفیت ہے اور وہ گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔

صیہونی ذرائع ابلاغ منجملہ یسرائیل ہیوم اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرنے کے بعد صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیر جنگ گالانٹ پناہ گاہ جا کر چھپ گئے۔

مختلف ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق ایران اور تحریک استقامت کی جوابی کارروائی سے خائف ہو کر نیتن یاہو اور گلانٹ کا پناہ گاہ میں جاکر روپوش ہونا ان کی بہادری کی قلعی کھول دے رہا ہے جبکہ ان کی جاری کردہ تصاویر سے ان پر طاری رعب و وحشت اور اضطراب بخوبی نمایاں ہے۔

صیہونی ویب سائٹ نے اعلان کیا ہے کہ ایران کی ممکنہ جوابی کاروائي اور میزائل حملے کا خوف صیہونی حکام پر اس حد تک طاری ہے کہ انھوں نے فوجیوں کو طلب کرنے کا عمل ایک ہفتے تک کے لئے ملتوی کر دیا ہے جبکہ غاصب صیہونی حکومت نے اپنے فضائي حدود بھی بند کر دیئے ہیں۔

صیہونی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکام کے یہ تمام اقدامات ایران کے ممکنہ جوابی حملے کے نتائج ہیں۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے دو صیہونی عہدیداروں کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امید ہے کہ ایران پر اسرائيل کا حملہ ایک دوسرے پر حملوں اور حملوں کے تبادلے کے خاتمے پر منتج ہو گا۔

ان صیہونی عہدیداروں نے کہا ہے کہ ایران پر حملہ ختم ہو چکا ہے تاکہ اب غزہ اور لبنان کی جنگ پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔

صیہونی حزب اختلاف کے رہنما یائیر لاپید نے بھی ایک بیان میں ایران پر حملے کو کمزور اور لاحاصل ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانیوں کو اسرائیل کے حملے کا کوئي احساس تک نہیں ہوا اور اس ملک کی ساری سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری رہیں نہ لوگوں پر کوئي خوف تھا اور نہ ہی کوئی افرا تفری دیکھی گئی۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.