قوم سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں، افسوس اس لیے ہوا کہ ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کی وجہ آرٹیکل 5 تھی جس کا مطلب ہے کہ پاکستان کے داخلی امور پر بیرونی مداخلت ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے امید تھی کہ سپریم کورٹ انتہائی سنجیدہ الزامات کا جائزہ لیتی کہ بیرونی عناصر حکومت کے خلاف سازش کرکے اس کو گرانے کی کوشش کررہے ہیں‘، کم از کم سپریم کورٹ مراسلہ (خط) کو منگوا کر جائزہ لیتی لیکن اس پر عدالت میں کوئی بات نہیں ہوئی۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دوسرا افسوس یہ ہوا کہ کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے، سیاستدانوں کے ضمیر خریدے اور ان انہیں بھیڑ بکریوں کی طرح بند کیا جارہا ہے لیکن اس پر کوئی بات نہیں ہوئی، سپریم کورٹ کو اس معاملے پر از خود نوٹس لینا چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ لوگوں کو پیسے دے کر خریدنے کی سیاست شریف برادران نے شروع کی تھی، اگر بدی کو نہیں روکیں گے تو وہ معاشرے میں پھیل جائے گی۔
وزیر اعظم عمران خان نے مراسلہ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی سازش پر مبنی خط عوام یا میڈیا کو اس لیے پیش نہیں کرسکا کیونکہ پورا پیغام خفیہ کوڈنگ میں درج ہوتا ہے اگر مراسلہ منظر عام پر آیا تو کوئی چیز خفیہ نہیں رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفیر کی امریکی حکام سے ملاقات ہوئی اور اس ملاقات میں اس نے اعتراض کیا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے تھا اور اس امریکی عہدیدار نے زور دیا کہ اگر عمران خان تحریک عدم اعتماد سے بچ گیا تو پاکستان کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور اگر عمران خان کو عدم اعتماد میں شکست ہوتی ہے پاکستان کو معاف کردیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’امریکی عہدیدار نے پاکستانی سفیر سے یہ بات اس وقت کی جب تحریک عدم اعتماد پیش نہیں ہوئی تھی‘۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ بعض میڈیا اداروں کی جانب سے پارٹی کے منحرف اراکین پر خوشیاں منا رہا تھا، میڈیا پر پیسہ چلا۔
عمران خان نے بھارت کو ’خوددار قوم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی کی جرات نہیں کہ کوئی دوسرا ملک ان کے داخلی معاملات پر مداخلت کرے، روس پر پابندیوں کے باوجود بھارت ماسکو سے تیل لے رہا ہے کیونکہ اس کے عوام کا فائدہ ہے لیکن امریکا کچھ بھی نہیں کرسکا۔
وزیر اعظم عمران خان نے نوجوانوں کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر آپ جمہوریت پر حملے کے خلاف کھڑے نہیں ہوئے تو آئندہ جو کبھی بھی اقتدار میں آئے گا اسے سپر پاور کی فکر رہے گی، ہماری خارجہ پالیسی آزاد اور ہمارا ملک خود مختار ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ مقروض ملک کو غلامی کرنا پڑتی ہے، شرم کی بات ہے کہ ارکان اسمبلی سے امریکی حکام ملاقات کرنے لگے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں ہیں، وہ لوگ جو ایک دوسرے کو چور کہتے تھے آج جمع ہوں، اپوزیشن نیب اور اپنے اوپر لگے کرپشن کیسز کو ختم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’اپوزیش نے کبھی نیوٹرل امپائر سے میچ نہیں کھیلا، ان کا سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین فعال ہوگئی تو انہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی‘۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اتوار کو عشا کے بعد گھروں سے نکلنا ہے اور ایک زندہ قوم کی طرح پر امن احتجاج کرنا ہے، تاریخ کبھی کسی کو معاف نہیں کرتی، کون کیا رول ادا کررہا ہے سب سامنے آجاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ملک گیر پُرامن احتجاج ہوگا اور کسی صورت تسلیم نہیں کروں گا کہ اس ملک پر امپورٹڈ حکومت مسلط کی جائے‘۔