سندھ ہائیکورٹ کا ایم ڈی کیٹ چار ہفتوں میں دوبارہ لینے کا حکم

0 3

سندھ ہائیکورٹ نے سرکاری میڈیکل و ڈینٹل کالجز اور جامعات میں داخلوں کے لیے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ چار ہفتوں میں دوبارہ لینے کا حکم دیدیا۔

ایم ڈی کیٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔

دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے پچھلی سماعت پر کمیٹی کی تشکیل کا حکم دیا تھا، کمیٹی نے کچھ کام کیا یا گھر پر سوتے رہے؟

کمیٹی کی چیئرپرسن شیریں ناریجو نے رپورٹ عدالت میں پیش کی، عدالت نے کہا کہ بنیادی ذمہ داری پی ایم ڈی سی اور ڈاؤ یونیورسٹی کی تھی، اگر رپورٹ کے مطابق امتحان میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہوئی تو درخواست گزاروں کو سنیں گے، ٹیسٹنگ ایجنسی کا مقصد الگ ہوتا ہے، آپ جامعات کو پھنسا دیتے ہیں، کبھی جناح سندھ یونیورسٹی کو ذمے داری دی کبھی ڈاو یونیورسٹی کو ذمہ داری دی۔

شیریں ناریجو نے کہا کمیٹی نے ڈاؤ یونیورسٹی کے امتحان کے نظام کو چیک کیا ہے، درخواست گزاروں کے بیانات اور شواہد کا بھی جائزہ لیا گیا، کچھ طلبا نے رابطہ کیا کہ امتحان دوبارہ نہیں ہونا چاہیے ایسے طلبا کے بیانات بھی لیے ہیں، کمیٹی کی تحقیقات میں امتحان کے نظام میں خامیاں پائی گئی ہیں، مختلف پوائنٹ پر سسٹم کمپرومائز ہوا ہے، امتحانی نظام کے ذمہ داران میں 40، 42 افراد شامل رہے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ مکینزم کمپرومائز ہوا ہے، مطلب پرچہ لیک ہوا ہے؟ جس پر شیریں ناریجو نے کہا واٹس ایپ پر جوابات اور مختلف سوالات موجود تھے۔

سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا ایف آئی اے کا کیا کردار ہے، انہوں نے کیا تحقیقات کی ہیں؟ ایف آئی اے نے کسی کو گرفتار کیا یا کسی کے نام کی نشاندہی کی ہے؟

کمیٹی سربراہ نے بتایا کہ جو سوال ہمارے سامنے تھا وہ پیپر لیک ہونے کا ٹائم اہم تھا۔

عدالت نے ایف آئی اے حکام سے پوچھا ایف آئی اے سسٹم کمپرومائزڈ تھا اس کی تحقیقات کی ہیں؟ جس پر ایف آئی اے حکام نے بتایا جو لوگ امتحان کے عمل میں شریک ہوئے ان کے موبائل فارنزک پر ہیں، ایک بندے نے میسج ڈیلیٹ کیے ہوئے تھے وہ ریکور ہوئے فزیکل ثبوت بھی ملا ہے۔

عدالت نے پوچھا جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی والی تحقیقات ابھی تک مکمل نہیں ہوئیں؟ جس پر ایف آئی اے حکام نے بتایا جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی والی تحقیقات بھی کچھ دنوں میں مکمل ہو جائے گی۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کسی کا حق نہ مارا جائے، ایف آئی اے اور حکومت تحقیقات کرتی رہی ہے، کون مجرم ہے کس کو سزا دینی ہے وہ حکومت جانے اور ایف آئی اے۔

ممبر کمیٹی نے کہا کہ جامعہ کی قابلیت اور نقائص کے باعث سسٹم کمپرومائز ہونے کے امکانات بہت ہیں، جس پر عدالت نے استفسار کیا کیا ڈاؤ یونیورسٹی امتحان لینے کی قابلیت نہیں رکھتی تھی؟ ممبر کمیٹی نے بتایا سوالات کو اصل امتحان سے لیکر تھوڑی بہت تبدیلی کرکے آؤٹ کیا گیا۔

عدالت نے پوچھا سوالنامہ کس نے بنایا تھا؟ جس پر کمیٹی چیئرپرسن شیریں ناریجو نے بتایا کہ کالج پروفیسرز سے سوالنامہ بنوایا گیا تھا، عدالت نے شیریں ناریجو کے جواب پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کالج کے پروفیسر سے سوالات بنوائے گئے؟ شیریں ناریجو نے بتایا کہ کالج پروفیسرز کا ایک گروپ ہے جو پہلے بھی سوالنامے تیار کرتارہا ہے۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے پی ایم ڈی سی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا آپ کا کردار کیا ہے جہاں طاقتور لوگ ہیں وہاں آپ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، حیدر آباد اور ایک اور بورڈ نے نتائج کا اعلان نہیں کیا،کیا وہاں پیسے چل رہے ہیں؟ آج ہی ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان کریں۔

عدالت نے کہا آغا خان بورڈ اور نمز کا بچہ ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ نہیں دیتا، پی ایم ڈی سی کو کتنے پیسے ملے ہیں؟ 8 ہزار روپے فی امیدوار لیے گئے ہیں؟ آپ کا ٹیسٹ ایلیٹ کلاس کیلئے نہیں غریب کیلئے، فیس بھی زیادہ لیں گے، بظاہر یہ امتحان کمپرومائزڈ ہوا ہے، اب پی ایم ڈی سی کیا کرے گا۔

وکیل پی ایم ڈی سی نے کہا آپ کوئی فیصلہ کریں ہم اس پر عمل درآمد کریں گے، جس پر عدالت نے کہا 2100 بچے ہیں جنہوں نے 185 سے زائد نمبرز لیے ہیں۔

پی ایم ڈی سی کے وکیل کا کہنا تھا امتحان کا انعقاد صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، جس پر عدالت نے پوچھا کہ آپ نے کانٹریکٹ کیوں دیا؟ بہتر راستہ کیوں نہیں اپنایا؟ اگر نیا ٹیسٹ کرواتے ہیں تو کسی بچے کے اتنے نمبر نہیں ہوں گے؟ پچھلے امتحانات کے نتائج قابل قبول ہوں گے تو ان بچوں کے ساتھ کیا ہوگا؟ اس معاملے کو کیسے حل کریں گے؟

وکیل پی ایم ڈی سی نے کہا ذاتی تجزیہ ہے کہ صرف اسی سال کےنتائج قابل قبول ہوں، جس پر عدالت نے کہا امتحان میں اگلے سال کے نتائج میں پرسینٹیج کم ہو جاتی ہے، یا تو یہ طے کریں کہ پرسنٹیج کم نہیں ہو گی، تمام طلبا کو برابر کو موقع ملےگا؟ ایک آپشن دوبارہ امتحان کا بھی موجود ہے، یا ویلیڈیشن کے مسئلے پر تمام طلبا کو برابر موقع دیں۔

عدالت نے ایم ڈی کیٹ میں مبینہ بےضابطگیوں کے خلاف درخواستوں پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ ایک ماہ میں دوبارہ لینے کا حکم دیا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.