فلسطینی بچوں اور خواتین کو مارنے والے صہیونی فوجی ’ذہنی عذاب‘ میں مبتلا، سی این این کی رپورٹ

0 19

فلسطینی بچوں اور خواتین کو مارنے والے صہیونی فوجی ’ذہنی عذاب‘ میں مبتلا ہو گئے ہیں، اس حوالے سے سی این این کی ایک چشم کشا رپورٹ سامنے آئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے سی این این کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی اہلکار شدید ذہنی تناؤ کا شکار رہنے لگے ہیں، غزہ میں کیے گئے مظالم واپس جانے والے صہیونی فوجیوں کے اعصاب پر طاری ہو گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نہتے فلسطینی بوڑھوں، بچوں اور خواتین کو نشانہ بنانے والے صہیونی فوجیوں کو احساسِ جرم نے گھیر لیا ہے، اور وہ نفسیاتی مریض بن گئے ہیں، اور خود کشی کرنے لگے ہیں، یہ فوجی غزہ سے تو نکل آئے لیکن غزہ ان کے ذہنوں سے نہیں نکل سکا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ سے واپس گھروں کو جانے والے اسرائیلی فوجیوں میں خود کشیوں کا رجحان تیزی سے پنپ رہا ہے، اور وہ دوبارہ غزہ جانے کے لیے کسی قیمت تیار نہیں ہیں، واپس آنے والے ان فوجیوں میں ایک تہائی سے زیادہ نفسیاتی مسائل کا شکار ہو گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق احساسِ جرم اُن کے دل و دماغ کو گھیرے ہوئے ہے، نہتے شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کی شہادت کا کریڈٹ لینا اب انھیں سوہانِ روح محسوس ہو رہا ہے۔

سی این این کے مطابق 40 سالہ ایلیران مزرہی چار بچوں کا باپ تھا، جو حماس کے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ میں تعینات ہوا، جب چھ ماہ بعد وہ لوٹا تو اس کے خاندان کے مطابق وہ ’پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (PTSD)‘ کا شکار ہو گیا، اسے دوبارہ غزہ بھیجا جا رہا تھا لیکن اس نے خود کشی کر لی۔ اس کی ماں جینی مزرہی نے کہا ’’وہ غزہ سے نکل آیا، لیکن غزہ اس سے نہیں نکلا، اور وہ بعد از جنگ کے صدمے سے مر گیا۔‘‘

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ ان ہزاروں فوجیوں کی دیکھ بھال کر رہی ہے، جو جنگ کے دوران صدمے کی وجہ سے پی ٹی ایس ڈی یا ذہنی امراض میں مبتلا ہیں۔ یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ کتنے لوگ اپنی جانیں لے چکے ہیں، کیوں کہ اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) نے کوئی سرکاری اعداد و شمار فراہم نہیں کیے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے حماس کے حملوں کے بعد ایک سال کے عرصے میں غزہ میں 42,000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر دیا ہے، اور اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

اسرائیل نے اب جنگ لبنان تک پھیلا دی ہے، اور اسرائیلی فوجی مزید خوف زدہ ہو گئے ہیں، غزہ میں چار ماہ تک خدمات انجام دینے والے ایک IDF طبیب نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے سی این این کو بتایا ’’ہم میں سے بہت سے لوگ لبنان میں دوبارہ جنگ کے لیے بھیجے جانے سے بہت خوف زدہ ہیں، ہم میں سے بہت سے لوگ اس وقت حکومت پر بھروسہ نہیں کرتے۔‘‘

اسرائیلی فوج نے غزہ کو صحافیوں کے لیے بند کر رکھا ہے، لیکن وہاں لڑنے والے اسرائیلی فوجیوں نے CNN کو بتایا کہ انھوں نے ایسی ہولناکیوں کا مشاہدہ کیا ہے، جسے بیرونی دنیا کبھی بھی صحیح معنوں میں نہیں سمجھ سکتی۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.