برکس میں شمولیت، ایران نے امریکی پابندیوں کے آگے دیوار کھڑی کر دی

0 4

تہران: برکس میں شمولیت اختیار کر کے ایران نے امریکی پابندیوں کو بے اثر ثابت کرنے کے لیے اس کے آگے دیوار کھڑی کر دی ہے۔

برکس ممالک میں برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ شامل میں، اب ان میں ایران کی شمولیت نے عالمی سیاست اور عالمی معیشت پر برکس کے اثر و رسوخ کے حوالے سے نئی ​​بحث کو جنم دے دیا ہے۔

امریکا کی قیادت میں مغربی طاقتیں اس وقت چین اور روس جیسی ابھرتی ہوئی اقوام کا بھرپور مقابلہ کر رہی ہیں، ایسے میں ایران نے برکس میں شامل ہو کر اپنی بین الاقوامی تنہائی سے آزاد ہونے کی کوشش کی ہے۔ برکس ممالک کے ساتھ اتحاد کر کے ایران امریکی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے اور عالمی سطح پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔

ایران کا برکس میں باضابطہ داخلہ جنوری 2024 میں میں ہوا ہے، بلاک میں شامل ہو کر ایران اہم رکن ممالک جیسا کہ چین، بھارت اور روس کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے، جو امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں۔ اس بلاک میں شمولیت کا ایران کو سب سے بڑا فائدہ تیل اور گیس کے بڑے ذخائر رکھنے والے ملک روس کے ساتھ توانائی کے نئے معاہدوں کی صورت میں ہو سکتا ہے۔

21 اکتوبر 2024 کو ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے برکس کے ساتھ معاہدوں کو تیز کرنے اور چیلنجز سے نمٹنے کے طریقے سامنے لانے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح میٹنگ کی قیادت کی تھی۔ اس اجلاس سے ظاہر ہوا کہ ایران معیشت، انفراسٹرکچر اور سفارت کاری جیسے شعبوں میں برکس کے ساتھ اپنے تعلقات کو گہرا کرنے کی کوشش سنجیدگی سے کر رہا ہے۔

ایران کے پاس تیل اور قدرتی گیس کے بڑے ذخائر ہیں، اس لیے وہ چین اور بھارت کے لیے پرکشش ہے، کیوں کہ وہ بھی توانائی کے متنوع ذرائع کی تلاش میں ہیں، چناں چہ ایران چاہتا ہے کہ برکس کو نہ صرف اپنی توانائی کی برآمدات بڑھائے، بلکہ ملک کے اندر توانائی کے بنیادی انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کے لیے سرمایہ کاری بھی راغب کرے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.