روسی ایٹمی ہتھیاروں کی پہلی کھیپ بیلاروس منتقل گئی، پیوٹن
روسی سرزمین کو درپیش بیرونی حملے کی صورت میں ہتھیار استعمال ہوںگے
سینٹ پیٹرز برگ (شوریٰ نیوز) روسی ایٹمی ہتھیاروں کی پہلی کھیپ بیلاروس منتقل گئی، پیروسی سرزمین کو درپیش بیرونی حملے کی صورت میں ہتھیار استعمال ہوںگے،روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے تصدیق کردی ہے کہ روس نے اپنے تزویراتی (ٹیکٹیکل) جوہری ہتھیاروں کی پہلی کھیپ بیلاروس منتقل کر دی ہے۔اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر کا کہنا تھا کہ صرف روسی سرزمین کو درپیش بیرونی حملے کی صورت میں ان ہتھیاروں کا استعمال کیا جائے گا۔رواں برس گرمیوں کے اختتام تک جوہری ہتھیاروں کی بیلاروس منتقلی کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔روس کی جانب سے یوکرین پر ایٹمی حملے کی کوئی علامات نظر نہیں آتے جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ہم کیوں دنیا کو خطرے میں ڈالیں گے؟ میں پہلے ہی بول چکا ہوں کہ ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال صرف اس صورت میں کیا جائے گا جب روسی سرزمین کو بیرونی حملے جیسے خطرات کا سامنا ہو۔دوسری جانب روسی صدر کے بیان کے بعد امریکا کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین پر ایٹمی حملے کی کوئی علامات نظر نہیں آتی۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ہمیں ایسی کوئی علامتیں نظر نہیں آتی جس سے یہ گمان ہو کہ روس، یوکرین کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔واضح رہے کہ تزویراتی جوہری ہتھیار ایسے چھوٹے ہتھیار ہوتے ہیں جو کہ محاذ جنگ میں یا محدود حملوں کی غرض سے استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ ہتھیار بڑے پیمانے پر ریڈیو ایکٹو تباہی لانے کے بجائے دشمن کے مخصوص ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کیلئے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔