عدالتی نظام کو ٹھیک کیاجائے، آئینی ترمیم کو شخصیات کے تنازعے میں یرغمال نہ بنایا جائے، مولانا فضل الرحمان

0 3

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میری تقریر تنقید کے بدلے تنقید نہیں تعریف کے بدلے تعریف پر مبنی ہوگی۔

سینیٹ کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی سے منظوری کیلئے بلائے گئے قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج ہم جو آئینی ترمیم پاس کرنے جا رہے ہیں، اس کا آغاز کب ہوا اور سبب کیا بنا؟ یہاں مسئلہ اٹھا تھا کہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی مدت ملازمت میں اضافہ کیا جائے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بظاہر ہمارے سامنے ایسی کوئی بات نہیں آئی، جب اس وقت یہ بات ہم تک پہنچی تو میں نے کہا تھا یہ آئینی ترمیم ہوگی۔

جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہاں جھگڑا شخصیات کے حوالے سے ہے، ایک جج سے حکمران پارٹی، دوسرے سے حزب اختلاف کی پارٹی پارٹیاں گھبرا رہی ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں نے کہا تھا آئینی ترمیم کو شخصیات کے تنازعے میں یرغمال نہ بنایا جائے، آئینی اصلاحات لائی جائیں،عدالتی نظام کو ٹھیک کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے مدنظر تھا کہ 2006 میں ن لیگ اور پی پی کے درمیان میثاق جمہوریت پر دستخط ہوئے تو اسے پذیرائی ملی، اس میں آئینی عدالت کا تذکرہ تھا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت نہ آئین کے متبادل ہے نہ قانون کے متبادل ہے، یہ محض ایک اخلاقی معاہدہ ہے، جمہوری سفر میں مشکل پیش آئے گی تو اس سے رہنمائی حاصل کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کسی بھی پارٹی کے پاس دو تہائی اکثریت ہو تو ترمیم لا سکتے ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.