آئینی ترامیم کے وقت پر اعتراض کرنے والے بتائیں کہ آج نہیں تو کب یہ کام کریں؟ بلاول بھٹو

0 8

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ میں تعیناتیاں اُن ججز کے ہاتھ میں ہیں جو سیاست کی وجہ سے ایک دوسرے سے بات کرنے کے بھی روادار نہیں ہیں۔

انہوںنے کہا کہ تحریک انصاف مخالفت برائے مخالفت کی سیاست کررہی ہے، اُن کا مقصد ہے کہ پاکستان ناکام ہو، وہ چاہتے ہیں کہ ہم اتنا اُلجھے رہیں کہ ہمارے نقصان کا اُنہیں سیاسی فائدہ ہو، جسٹس فائزعیسٰی پر حملہ آج سے شروع نہیں ہوا، پی ٹی آئی کی کوشش ہوتی ہے کہ ہرعہدے کو متنازع بنایا جائے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی ترامیم پیش کرنے سے پہلے ہماری انڈراسٹینڈنگ تھی کہ حکومت کو مولانا فضل الرحمان کی حمایت حاصل ہے لیکن جب کمیٹی میں مسودہ پیش کیا گیا تو معلوم ہوا کہ مولانا فضل الرحمان اور حکومتی مسودے میں بہت فاصلہ ہے۔

جو لوگ آئینی ترامیم کے وقت پر اعتراض کر رہے ہیں وہ بتائیں کہ آج نہیں تو کب یہ کام کریں؟ جلد بازی کی بات کرنے والے سمجھ رہے ہیں کہ وہ اس طرح ہماری آئین سازی کو سبوتاژ کرسکیں گے، جیسے ہی دو تہائی اکثریت حاصل ہوگی، ہم ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کردیں گے، چاہے وہ کل ہو یا پرسوں، جتنی جلدی ہم یہ آئین سازی کردیں، اُتنا بہتر ہوگا۔

ہم اس وقت مولانا فضل الرحمان کے ساتھ رابطے میں ہیں جو پی ٹی آئی کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ آئینی ترامیم پر بنائی گئی کمیٹی میں اگر پی ٹی آئی کے اراکین پیپلزپارٹی کے اراکین خورشید شاہ یا نوید قمر سے رابطہ کرتے ہیں تو میں انہیں منع نہیں کروں گا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کوئٹہ میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسی آئینی عدالت چاہتے ہیں جس میں صوبوں کی برابر کی نمائندگی ہو، وقت آگیا ہے پاکستان کی عدالتی تاریخ کی کمزوری درست کرنے کی کوشش کریں۔

صوبائی سطح پربھی آئینی عدالت ضروری ہے، صوبائی سطح پر فوری انصاف دلانا چاہتے ہیں تو یہ قدم ضروری ہے، آئینی عدالتوں کے ساتھ ججز کے تقرر میں تبدیلی کی ضرورت ہے، ماضی میں ایسا عدالتی تقرریوں کا نظام بنایا گیا ہے جوعوام کیلئے نہیں، یہ صرف ججز کیلئے ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ججز تقرری کیلئے ایسی پارلیمانی کمیٹی ہو جس میں اپوزیشن اور حکومت موجود ہو اور وہ بتائے کہ جج کون بنے گا۔ اگر اس کمیٹی میں اکثریت حاصل نہیں کر سکتے تو جج نہیں بن سکتے، یہ نہیں ہو سکتا کہ سب کے دباؤ میں آکر جو کام ضروری ہے وہ کام نہ کریں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.