کھلاڑیوں کو بیک کرنے میں میری جگہ بھی چلی جائے تو دکھ نہیں ہو گا،کپتان قومی ٹیسٹ ٹیم

0 19

ومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود کا کہنا ہے کہ شکست کے بعد ٹیم میں تبدیلیاں کرنا آسان ہے لیکن ٹیم کو آگے جانا ہے تو کھلاڑیوں کو بیک کرنا ہو گا۔

قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا پاکستان ٹیم سے کھیلنا جہاں اعزاز ہے وہیں بہت بڑی ذمہ داری بھی ہے، شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم دونوں باتیں سامنے رکھنی ہوتی ہیں، ذمہ داری بہت ہوتی ہے اور ذمہ داری کی قدر بھی ہے، پریشر کی وجہ سے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کھیل خراب کر رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا انگلینڈ کے خلاف سیریز کا وقت پاکستان ٹیم کیلئے بہت اہم ہے، بنگلادیش کے خلاف سیریز کے نتائج اچھے نہیں آئے، بنگلا دیش کیخلاف سیریز میں کئی بار ہم کو برتری ملی لیکن فائدہ نہیں اٹھا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیم کو بنانے کیلئے کھلاڑیوں کو بیک کرنا ہوتا ہے، شکست کے بعد تبدیلیاں کرنا آسان ہے لیکن آگے جانا ہے تو کھلاڑیوں کو بیک کرنا ہوگا، کھلاڑیوں کو شکست کا افسوس ہے کھلاڑی اچھے نتائج دینے کے خواہاں ہیں۔

چیمپئنز ون ڈے کپ میں اچھی تیاری ہوئی، چیمپئنز کپ سے فٹنس کا بھی علم ہوا ہے، کپتان کے طور پر جب ٹیم ہارتی ہے تو برا لگتا ہے، آئیڈل آغاز نہیں ہوا، جب ہارتے ہیں تو احتساب ہوتا ہے، بنگلادیش کےخلاف کافی غلطیاں کیں جن سے سیکھنا ہوگا، ریڈ بال کیلئے ذہنی اور جسمانی فٹنس بہتر کرنا ہو گی، ہماری فزیکل اور مینٹل کنڈیشن دنیا کی دوسری ٹیموں کی طرح ہونی چاہیے۔

عامر جمال انجری سے واپس آرہے ہیں، کھلاڑیوں کی فٹنس کو دیکھتے ہوئے فی الحال ایک ٹیسٹ کیلئے ٹیم بنائی ہے، رضوان کے بعد اگر کوئی وکٹ کیپر ہے تو وہ سرفراز ہے، سرفراز فوری طور پر دستیاب ہوتے ہیں، نوجوان وکٹ کیپر کیلئے لانگ ٹرم پالیسی اپلائی کرتی ہے، وکٹ کیپنگ کے ساتھ ساتھ اوپننگ پر بھی کام کر رہے ہیں۔

بابر اعظم دنیا کے ٹاپ بیٹر ہیں، وہ آؤٹ آف فارم نہیں ہیں، بابر شروعات اچھی کر رہے ہیں لیکن صرف بابر اعظم ہی نہیں سب کو بیک کرنا ہے، کامران غلام ہمارے پلان میں ہے، ہر کھلاڑی کو پورا وقت دینا چاہتے ہیں، زاہد محمود کی ضرورت ہوئی تو وہ بھی ٹیم میں شامل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا مانتے ہیں 2024 میں اچھی کرکٹ نہیں کھیلی، اگر کھلاڑیوں کو بیک نہیں کریں گے تو بحثیت کپتان تکلیف ہو گی، اگر میری بیک کرنے سے کوئی کھلاڑی فارم میں آتا ہے تو خوشی ہو گی، کھلاڑی کو بیک کرنے میں اگر میری جگہ بھی چلی جائے تو مجھے دکھ نہیں ہو گا، ایمانداری اور انصاف سے فیصلہ کروں گا تو سکون سے رہوں گا سو سکوں گا، یہ ہمارے ملک کے کھلاڑی ہیں کسی دوسرے ملک کے کھلاڑی نہیں ہیں۔

فاسٹ بولرز کو ہمیشہ سپر فٹ رہنا ہوتا ہے، فاسٹ بولرز کا ورک لوڈ منیج کیا جاتا ہے، فاسٹ بولرز کو یہ ہی کہا ہے کہ فاسٹ بولر ٹیم کا سپرفٹ ہونا چاہیے، فاسٹ بولرز سے مسلسل رابطے میں ہیں، کرکٹ میں صورتحال کے مطابق کھیلنا ہوتا ہے لیکن ٹیسٹ کرکٹ بولرز زیادہ اچھی بولنگ کرتے ہیں۔

اپنی پرفارمنس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شان مسعود کا کہنا تھا جہاں ایک رن کی ضرورت ہو وہاں ایک رن ہی بناتا ہوں، مجھے تیز رنز کے ساتھ لمبی اننگز بھی کھیلنا ہو گی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.