جناح اسپتال،ینگ ڈاکٹرز کا جمعرات سے او پی ڈیز، وارڈز اور آپریشن کے بائیکاٹ کا اعلان
ینگ ڈاکٹرز کے دونوں دھڑوں نے صوبائی حکومت کو جناح اسپتال کے پوسٹ گریجویٹس اور ہاؤس آفیسرز کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے بدھ تک کا الٹی میٹم دے دیا جس کے سبب اسپتال میں طبی سہولیات جزوی طور پر معطل ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
جناح اسپتال کراچی کے 850 پوسٹ گریجویٹ (پی جیز) اور 600 ہاؤس آفیسرز (ایچ اوز) گزشتہ تین ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں، ہاؤس آفیسر کی تنخواہ 70 ہزار جبکہ پوسٹ گریجویٹ کی تنخواہ 1 لاکھ 4 ہزار ہوتی ہے، چار ماہ سے تنخواہ نہ ملنے پر جناح اسپتال کراچی میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ایک بار پھر سراپا احتجاج بن گئے ہیں جن کی جانب سے مطالبات کی عدم منظوری پر جمعرات سے احتجاج کا دائرہ وسیع کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔
اس حوالے سے جناح اسپتال میں احتجاج کیا گیا۔ اس دوران ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے عہدے دار اور ڈاکٹرز اسپتال انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔
ینگ ڈاکٹرز نے مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں جمعرات سے او پی ڈیز، وارڈز اور آپریشنز تھیٹرز کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے تاہم ایمرجنسی سروسز بحال رکھی جائیں گی۔
احتجاجی ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ اگر تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی گئی تو ہم علامتی احتجاج کے بجائے کام چھوڑ ہرتال کریں گے اگر دو دن میں تنخواہیں جاری نہ ہوئیں تو وارڈز، آپریشن تھیٹرز اور او پی ڈی کا بائیکاٹ کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تیمارداروں کی جانب سے ڈاکٹروں پر تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، اسپتال میں طبی سہولیات کا فقدان ہے لیکن مشتعل تیمار دار ڈاکٹروں پر غصہ نکالتے ہیں، اسپتالوں میں ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملے کو تحفظ فراہم کیا جائے ہم اضافی وقت کی ڈیوٹیاں کرتے ہیں ہمیں کھانے کا وقت بھی نھیں ملتا۔
مظاہرین نے کہا کہ ہم وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جناح اسپتال کو خود مختار ادارہ بنایا جائے تاکہ ڈاکٹروں کو تنخواہ کی ادائیگی بروقت ہوسکے۔