سيد حسن نصراللہ شہیدعالم اسلام کیلئے باعث افتخار اوردنیا والوں کیلئے روشن مثال تھے، آیت اللہ یعقوبی

0 41

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ)نےپیکر فخر و عزت ،بانیٔ مکتبِ جہاد و سر فروشی حجۃ الاسلام و المسلمین سید حسن نصر اللہ شہیدکی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلاشبہ یہ اٹل حقیقت ہے کہ خدا کے علاوہ سب نے ایک موت سے ہم کنار ہونا ۔ یہ خدا کیجانب سے طے شدہ اُصول ہے اور اِس میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں اور یہ کہ خدا نے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ اپنے بندوں میں سے خاص افراد کو درجہ شہادت پر فائز کریگا ۔ اگر یہ باتیں خدا کے حضور طے شدہ نہ ہوتیں تو سید حسن نصراللہ ( قدس سرہ العزیز ) کو موت کبھی نہ آتی ۔ بے شک موت تو اُن جیسے شجاع و عالی ہمت لوگوں کی قوت ، ثابت قدمی ، صبر و استقلال ، صلابت قلبی ، اطمینان و یقین ، عظیم قوت ِ ارادی ، حکمت و تدبیر سازی اور اپنے رب کی اطاعت میں اخلاص کے سبب اُن کا سامنا کرنے سے بھی کانپتی ہے ۔مگر بالآخر علم خدا میں سید ِ بزرگوار شہادت کا مقررہ لمحہ آ گیا اور آپ اپنی دیرینہ تمنا کو پا کر اپنے مخلص بھائیوں و احباب کے ہمراہ شہادت کے مرتبے پر فائز ہو گئے ۔ آپ نے ایسی یاداشتیں چھوڑ گئے ہیں جن میں جا بجا فتوحات اور کارہائے نمایاں سنہری قلم سے لکھے ہوئے حروف کی مانند چمک رہے ہیں ۔ آپ نے نہ صرف لبنان ، بلکہ ، شام ، عراق اور فلسطین کی عظیم ترین فتوحات کو اپنے حصے میں لیا ہے ۔ آپ نے ظالموں درندوں اور خوانخوار بھیڑیوں کے مقابل اپنے گھر والوں ، بھائیوں اور پیاروں سمیت کھڑے ہوئے ۔ اور بڑی سے بڑی آزمائش بھی آپ کے پائے استقلال میں لرزش پیدا نہ کر سکی ۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ)نےکہا ہے کہ آپ پر خدائے لم یزل کی رحمتیں ہوں ۔ آپ ایسی نابغہ روزگار شخصیت اور دلیر و شجاع قائد تھے کہ زمانہ آپ کی مثال پیش کرنے سے عاجز ہے ۔ آپ اسلام اور مسلمانوں کے لیے مقام ِ عز و افتخار اور ایک ایسی روشن مثال تھے کہ جودنیا والوں پہ واضح کرتی ہے کہ ایسے کی آغوش میں ایسے گوہر نایاب پیدا ہوتے ہیں ۔ یہ اُن مادہ پرست تہذیبوں کی طرح نہیں کہ مجرموں اور فرضی و خیالی قائدین کو پالتی ہیں ۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ)نےکہا ہے کہ آپ کا وجودِ مبارک آزاد ضمیر اور مستضعف و محروم لوگوں کو اطمینان و یقین کا پیغام دیتا جو آپ کی خوبصورت اور محبت بھری مسکراہٹ سے آراستہ و مزین ہوتا ۔ اِس لیے آپ سے محبت کرنے والے اور آپ کی نیک سیرت کو جاننے والوں کو آپ کے دل سوز فراق پر غم زدہ و نڈھال ہونے پر ملامت نہ کیا جا سکتا ۔ بس یہی بات اُن کے مجروح دلوں کو کچھ تسلی دے سکتی ہے کہ اُن کا قائد اپنے پاکیزہ اجداد یعنی اہل بیت ِ اطہار ؑ کی خدمت میں پہنچ گیا ۔ اور اُن تمام آزاد ضمیر لوگوں کے لیے ایک رمز و آئیڈیل بن گیا ہے کہ جو ذلت ، پستی اور غیر ِ خدا کی بندگی کو پائے استحقار سے ٹھکرا دیتے ہیں ۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ)نےکہا ہے کہ انہیں اس کے سوا کوئی تسلی نہیں کہ وہ اپنے پاک اسلاف کی راہ میں شہید ہو گئے (خدا کی دعا ان سب پر ہو )، اور یہ کہ وہ ان تمام آزاد لوگوں کے لیے ایک متاثر کن علامت بن گیا جو خدا، بابرکت اور اعلیٰ ترین کے علاوہ کسی اور کے سامنے ذلت، تابعداری، ہتھیار ڈالنے اور غلامی کو مسترد کرتے ہیں۔میں تقریبا یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ شہید حسن نصر اللہ کے چاہنے والوں سے پہلے اُن کے دشمنوں کو اُن پہ فخر تھا کہ وہ ایسے عظیم شخص سے مقابلہ کر رہے ہیں ۔مگراُنہیں شہید کر کے اُن کے دل بھی رنجیدہ و خوفزدہ ہیں ، اگرچہ وہ ظاہراخوشی و مسرت کا اظہار کر رہے ہیں ۔ انہوں نے ایسا دشمن کھو دیا ہے کہ جو نہایت ہی شریف النفس ، حکیم و دانا اور انسانی اصولوں کا پابند تھا ۔ کہ جو اصول و قوانین خود کو مہذب کہنے والی دنیا کے پاس بھی نہیں ۔ وہ نہ دھوکہ دیتا ، نہ خیانت کرنا ، نہ بدزبانی کرتا اور نہ ہی کذب و غلط بیانی سے کام لیتا ۔ خواہ اُسے کیسے ہی سخت حالات کا سامنا کرنا پڑتا اور اُس پر کتنا ہی دباؤ ہوتا کہ وہ اپنے اہداف کو غیر قانونی طریقے سے حاصل کرے ۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ)نےکہا ہے کہ شہید حسن نصراللہ کی شان اِس سے بلند ہے کہ اُن پر مرثیہ و نوحہ کیا جائے ۔ بلکہ مناسب یہ ہے کہ اُن کی تعریف و توصیف کی جائے ، اُن کے مفاخرکو شمار کیا جائے ، اُن کے کارناموں پر فخر کیا جائے اور اُس سیرت کو جمع کیا جائے ۔ تاکہ وہ معاشرے میں عدالت و توازن قائم کا نمونہ ٹھریں اور اُن کی سیرت سے اخذ شدہ نکات سے سب لوگوں کو فلاح ملے ۔ لہذا جس قدر ہو سکے اُن کی تعریف کی جائے اور اُن کے مظلوم کے حق میں اُن کے قیام کو سراہا جائے ۔ اگرچہ ایسی شخصیات ہماری تعریف کی محتاج نہیں ہوتیں ۔ ہمارے لیے رسول ؐ و اہل بیت ؑ کے مصائب میں اُسوہ ٔ حسنہ موجود ہے ۔ اور شہداء کے لیے عند اللہ جو مقام تیار ہے وہ اُسی کے لائق ہیں ۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ)نےکہا ہے کہ اِس اُمت کو ہر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کسی پاکیزہ خون کی ضرور ت ہوتی ہے ۔ جسے راہِ خدا میں بہایا جائے ، تاکہ اُس خون کی حرارت سے قوم بیدار ہو ، ظلم کے خلاف قیام کرے اور خوف و غلامی کی زنجیروں کو تار تار کر کے پھینک دے ۔ اور رزم ِ جہاد میں اُتر کر وہ اپنے خون کے ہر ہر قطرے سے اِس بات کی گواہی دیں کہ بے شک خدا پر ایمان حق ہے اور وہ اِس لائق ہے کہ اُس کے لیے قیمتی سے قیمتی قربانیاں پیش کی جائیں ۔ اور یوں وہ خدا سے کیے ہوئے اپنے عہد کو پورا کر دیں ۔ {مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُم مَّن قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلاً} (الأحزاب: 23)مومنین میں ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے عہد کو سچا کر دکھایا، ان میں سے بعض نے اپنی ذمے داری کو پورا کیا اور ان میں سے بعض انتظار کر رہے ہیں اور وہ ذرا بھی نہیں بدلے۔

 

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.