نوجوانوں کے لیے لیپ ٹاپ اسکیم متعارف کرانے پر تنقید کی گئی، عطا تارڑ

0 25

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہےکہ نوجوانوں نے ملک بنایا تھا، نوجوان ہی بچائیں گے، ہماری 30 فیصد آبادی 30 سال سے کم ہے، یہ ملک جب بنا تھا تو تاریخ میں اگر آپ دیکھیں تو برصغیر 2 بڑی جدوجہد دیکھی گئیں، وہ تحریک میں نوجوانوں نے شروع کی تھی، جس میں نعرہ لگایا گیا تھا کہ ’بٹ کر رہے گا ہندوستان، بن کر رہے گا پاکستان‘۔

آج سرحد پار دیکھتے ہیں وہاں پر جو پالیسیاں اپنائی جارہی ہیں، کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا گیا، جو مظالم گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہیں، تاہم پھر بھی نعرہ لگا رہے ہیں کہ ’ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے‘۔ یہ کیا لگن ہے پاکستان سے، کہ کئی دہائیوں سے مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔

شہادتیں ہو رہی ہیں، مگر مزاحمت ختم نہیں ہو رہی ہے، وجہ یہ تھی کہ وہ زمین مسلمانوں پر تنگ کردی گئی تھی، قائد اعظم کی تحریک میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ تھی، اسی لیے میں کہتا ہوں کہ نوجوانوں نے یہ ملک بنایا تھا اور وہی اس ملک کو بچائیں گے۔

دوسری جدوجہد میں 12 لاکھ افراد کی قربانیوں کی وجہ سے یہ ملک بنا ہے، سوچیں ایک شخص کی پوری فیملی اس کی آنکھوں کے سامنے چلی گئی، ہجرت کا پہلا پوائنٹ ہے کہ اپنا گھر بار چھوڑ کر ایک نئے دیس جانا، یہ جدوجہد آسان نہیں ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی ہجرت کے دوران خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات پیش آئے، اس کی بھی مثال نہیں ملتی ہے، یہ ملک لیلۃ القدر کی رات وجود میں آیا ہے، جو مبارک رات چنی، اس ملک کو آزادی دینے کے لیے، یہ اس بات کی دلیل ہے، کہ یہ ملک تا قیامت قائم رہے گا اور ترقی کرے گا۔

عطا تارڑ نے بتایا کہ میں ہجرت کی بات اس لیے بتانا چاہتا تھا کہ یاد دہانی کے لیے یہ بات کوئی بھولے نہ، کہ اس ملک کے بننے میں بے تہاشا قربانیاں دی گئی ہیں دنیا کے اندر پاکستانیوں میں تین خصوصیات ہیں جو کہیں نہیں ملتی، پہلی ہے ’مزاحمت‘، کوئی آفت ہو یا مشکل، پاکستانی نوجوان متحد ہو کر اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔

دوسرا ہم جتنا صدقہ خیرات ہم لوگ کرتے ہیں، پوری دنیا میں کوئی نہیں کرتا ہے، تیسرا یہ کہ ہم اگرکوئی چیز کا تہیہ کر لیں تو کوئی چیز ہمیں نہیں روک سکتی ہے، اس کی مثال ارشد ندیم ہے جو کہ متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہے، اور درخت کی ٹہنی سے جیولین بناتا ہے، اور اپنی قسمت آزماتا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ ارشد ندیم سے بات چیت میں میں نے بتایا کہ اس ایک میڈل کو ہم نے ایسے منایا کہ تمام غم اور دکھ بھول گئے، اس نوجوان کی لگن دیکھیں، کہ 2012 میں پہلا یوتھ فیسٹیول ہوتا ہے، اس نے ہر چیز کی لانگ جمپ، ٹرپل جمپ اور جیولین بھی کیا، مگرہمت نہیں ہاری۔

آج 2024 میں اس نے جیولین ایسی تھرو کی ہے، کہ پاکستان کا جھنڈا باقی جھنڈوں سے اوپر چلا گیا ہے، یہ تمام خصوصیات پاکستانیوں کے علاوہ کہیں نہیں ملے گی، میں آج بھی اپنے آپ کو نوجوان سمجھتا ہے، کابینہ میں چند ہی لوگ ہیں جو آج بھی 30 سال کے ہیں، جب میں پنجاب حکومت میں ذمہ داریاں نبھانا شروع کیں، تو ہمارے وزیر اعظم نے پہلی بار لیپ ٹاپ اسکیم متعارف کرائی، لوگوں نے اس پر سوال اٹھائے اور اسے غلط کام قرار دیا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیر نے کہا کہ اس ملک میں پہلے ہر چیز پر ’نہ‘ ہوتی ہے، ہم ہر بات نہ سے شروع کرتے ہیں، ہم نے مایوسی کا مقابلہ کرنا ہے، اس ملک میں بہت امید ہے، اسے جگانے کی دیر ہے۔

لیپ ٹاپ اسکیم کے حوالے سے عطا تارڑ نے بتایا کہ آپ یہ مفت میں لیپ ٹاپ دینے جا رہے ہو؟ ہم نے کہا میرٹ پر دے رہے ہیں جو کالج کے طلبا کو ملے، ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ کورونا بھی آئے گا، ان لیپ ٹاپس کی وجہ سے ورک فرام ہوم ممکن ہوا، آن لائن ایجوکیشن کےلیے بھی لیپ ٹاپ موجود تھے، اگر یہ نہ ہوتے تو آپ کی جی ڈی پی بیٹھ جاتی۔

الگ اسکول بنانے کے حوالے سے بھی تنقید ہوئی، اور کہا گیا کہ آپ الگ اسکول کیوں بنا رہے ہیں؟ آپ موجودہ اسکولوں کو ٹھیک کریں، ایچی سن کالج، گرامر اسکول پر کوئی اعتراض نہیں کرے گا، جہاں لوگ بھاری فیس ادا کر کے تعلیم حاصل کرتے ہیں ان پر بھی کوئی اعتراض نہیں کرےگا، ہمارا منصوبہ یہ تھا کہ جتنے مڈل کلاس علاقے ہیں جہاں بنیادی سہولیات بھی نہیں ہیں، وہاں اچھے تعلیمی ادارے بنائے جائیں ترجیحی بنیادوں پر پہلے والدین سے محروم بچے کو داخلہ ملے، پھر اسے بچے کو داخلہ ملے جس کے والد یا والدہ انتقال کرگئے ہوں، اور پھر اس کے بعد دیگر بچوں کو۔

اس ملک میں باتیں کرنا آسان ہے، کام کرنا مشکل ہے، اس ملک میں صلاحیت بہت ہے، مگر اسے ابھارنے کی بات ہے، پنجاب ایجوکیشن انڈاؤمنٹ فنڈ کے نام سے چھوٹی سے کاوش کی گئی، میں اس عمل کا حصہ تھا، صرف ایک چھوٹی سے مستحق بچوں کو دنیا کی بہترین یونی ورسٹی میں جانے کا موقع دینا ہے۔

آج بھی آکسفورڈ یونی ورسٹی میں بیٹھے ہیں، کئی دہائیوں سے وہ مواقع جس پر نوجوانوں کا حق تھا، اس پر بات نہیں ہوتی ہے، کیونکہ اس ڈیجٹیل ایج میں تنازعات زیادہ مقبول ہوتے ہیں۔ جب میں کہتا ہوں کہ 60 فیصد نوجوان ہیں ہم کچھ بھی حاصل کر سکتے ہیں، اور ہمارے نوجوانوں نے کر کے دکھایا ہے، آج اس کا نتیجہ دیکھتے ہیں تو عقل دنگ رہی جاتی ہے، یہ پودے آج درخت بن گئے ہیں، ہم اپنے نوجوانوں کو ابھرتا ہوا ستارہ دیکھنا چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہماری آئی ٹی کی ایکسپورٹ میں گزشتہ 4ماہ میں 3 گناہ اضافہ ہوا ہے، ہمارے ملک میں نظر آئے گا کہ نوجوانوں آئی ٹی کے تجربہ کار سامنے آ رہے ہیں، نوجوانوں نے حکومت کو مجبور کیا ہے او ر اپنے آپ کو منوایا ہے، اس ملک میں آئی ٹی انقلاب لانے کے لیے سب آپ کے ہاتھ میں ہے۔

وزیر اعظم سے متعلق وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہمارے وزیر اعظم 19، 19گھنٹے کام کرتے ہیں، نہ وہ سوتے ہیں اور نہ ہی سونے دیتے ہیں، وہ اسی لیے مشہور ہیں، گزشتہ 4 ماہ کی کارکردگی بتاؤں تواگر دن میں 15 اجلاس ہوتے تو 5 اجلاس نوجوانوں سے متعلق ہوتے ہیں۔

ساتھ ہی وزیر اطلاعات نے عزم کا اعادہ کیا کہ یہی وہ وقت ہے کہ جب ہم اپنے آئی ٹی سیکٹر، زراعت کے شعبے، ایجوکیشن کی فیلڈ میں، کھیلوں کے سیکٹر میں اپنی ترجیحات کو صحیح کرکے اور نوجوانوں کو وہ مواقع فراہم کر گئے جو وہ مستحق ہیں تو انشااللہ 2030 میں یہ ملک آپ کو جی 20 میں نظر آئے گا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.