آئی ایم ایف معاہدے کی منظوری میں چین پاکستان کی حمایت کرے گا، وزیر خزانہ

0 100

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکسز بڑھانے کے لیے عوام کو سہولیات دینا ہوں گی، امریکا اور چین دونوں بلاکس کے ساتھ آگے چلنا ہے، ملکی معیشت کی بہتری کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، اگر ٹیکسز بڑھانے ہیں تو حکومت کو بھی عوام کو سہولیات دینا ہوں گی، مقامی سطح پر ٹیکسز کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے۔

تنخواہ دار طبقہ مجھے کہتا ہے آپ نے ہمارے لئے کیا کیا، کوشش کر رہے ہیں نچلے طبقے پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے، تاجر دوست اسکیم متعارف کرائی ہے، تاجروں کیلئے ٹیکسیشن کے عمل کو انتہائی آسان کردیا ہے، ٹیکس نادہندگان ملک اور عوام کے ساتھ مخلص نہیں ہیں، ٹیکس واجبات کی ادائیگی سے معیشت مضبوط ہوگی۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تاجر اور سرمایہ کاروں کیلئے سہولیات کی فراہمی ترجیح ہے، ایف بی آر کی اصلاحات پر ہر ہفتے میٹنگ ہوتی ہے، وزرائے اعلیٰ زرعی شعبے میں ٹیکس کیلئے قانون سازی لائیں گے،

نان فائلز کا پورا لائف سٹائل کا ڈیٹا موجود ہے، ڈیٹا ہی سب سے بڑا ثبوت ہوگا، نان فائلرز کو ٹیکس افسران براہ راست نوٹس نہیں بھیج سکیں گے، اس کے نتیجے میں ایف بی آر سے ہراسگی ختم ہوگی، نان فائلز کو سینٹرلائزڈ طریقے سے نوٹس کئے جائیں گے۔

غریب طبقہ پر متعدد ٹیکسز سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنے اخراجات سنجیدگی سے کم کرنے پر غور کر رہی ہے اور رائٹ سائزنگ کیلئے 5 وزارتوں کا جائزہ لے رہے ہیں، پانچ وزارتوں کے بعض شعبوں کا انضمام کر سکتے ہیں، آئی ٹی اور ٹیلی کام کے انضمام پر غور کر رہے ہیں، صحت کا شعبہ صوبوں کی ذمہ داری ہے، کشمیر اور گلگت بلتستان کی وزارتیں ضم کرنے کی ضرورت ہے۔

چین کے ساتھ توانائی پر تفصیلی بات چیت ہوئی، دورہ چین میں پانڈا بانڈ اور کول پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر منتقلی کی بات ہوئی، چین کے وزراء نے آئی ایم ایف سے بات چیت کو سراہا، چین نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی حمایت کی ہے، آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری میں چین پاکستان کی حمایت کرے گا۔

ہمیں ٹیکس کے مراحل کو آسان کرنا ہوگا، بیرون ممالک میں ہر سال ایک سادہ فارم آتا ہے جس میں بتایا جاتا ہے آپ کا اتنا ٹیکس کٹ چکا ہے، بس شہری کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ اس نے کوئی گاڑی یا گھر خریدا یا فروخت کیا، لیکن یہاں میں دیکھ رہا ہوں کہ ہر سال تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس کی ادائیگی کے لیے وکیل کی ضرورت پڑتی ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.