انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کو زمین پر واپس لانے والے اسپیس کرافٹ کی جھلک
انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس) ساڑھے 4 لاکھ کلوگرام سے زیادہ وزنی ہے اور جلد اس کا ڈرامائی اختتام ہوگا،امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق 2030 تک اس دہائیوں پرانی خلائی لیبارٹری کی زندگی ختم ہو جائے گی اور اس کے ٹکڑوں کو سمندر میں ڈبویا جائے گا۔
اس مقصد کے لیے ناسا نے ایلون مسک کی زیرملکیت اسپیس ایکس کے ساتھ ایک طاقتور اسپیس کرافٹ تیار کرنے کا معاہدہ کیا ہے،یو ایس ڈیوربٹ وہیکل نامی اسپیس کرافٹ کو آئی ایس ایس سے منسلک کیا جائے گا جو خلائی اسٹیشن کو زمین پر لے کر آئے گا۔
اسپیس ایکس نے اس مجوزہ اسپیس کرافٹ کا ایک خاکہ شیئر کیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ دیکھنے میں کیسا ہوگا،اس اسپیس کرافٹ پر سولر پینلز نصب ہوں گے تاکہ اسے توانائی فراہم کی جاسکے۔
کمپنی کے مطابق یہ اسپیس کرافٹ ڈراگون اسپیس کرافٹ سے 4 گنا زیادہ طاقتور ہوگا، جون 2024 نے ناسا نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ اس اسپیس ایکس کے ساتھ 84 کروڑ ڈالرز کا معاہدہ کیا ہے تاکہ اس اسپیس کرافٹ کو تیار کیا جاسکے۔
17 جولائی کو ایک پریس کانفرنس کے دوران ناسا کے حکام نے اسپیس اسٹیشن کے اختتامی مراحل کی تفصیلات جاری کیں۔
آئی ایس ایس پروگرام منیجر ڈانا ویگل نے بتایا کہ اسپیس ایکس کا تیار کردہ اسپیس کرافٹ 12 سے 18 ماہ تک انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کو زمین کی جانب دھکیلے گا۔
ناسا حکام کے مطابق خلا باز زمین پر آئی ایس ایس کے داخلے سے 6 ماہ قبل تک مقیم رہیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ جب آئی ایس ایس زمین کے مدار کے 200 کلومیٹر قریب پہنچ جائے گا تو خلا باز اسٹیشن سے نکل جائیں گے، اس وقت آئی ایس ایس زمین کے مدار کے 400 کلومیٹر اوپر موجود ہے۔
اس خلائی اسٹیشن کا انتظام ابھی امریکا، روس، کینیڈا، جاپان اور یورپ کے خلائی ادارے مشترکہ طور پر سنبھالتے ہیں جبکہ متبادل خلائی اسٹیشن کو زمین کے نچلے مدار میں رکھا جائے گا۔
ابھی صرف چین دنیا کا واحد ملک ہے جس کا اپنا خلائی اسٹیشن خلا میں موجود ہے جبکہ روس کی جانب سے بھی اس حوالے سے کام کیا جا رہا ہے۔