پاک رومانیہ بزنس کونسل نے رومانیہ میں پاکستانی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی تجارت کے تناظر میں باہمی تجارت کو آئندہ دو سال میں 400 ملین ڈالر تک بڑھانے کی منصوبہ بندی کرلی۔
یہ بات پاکستان رومانیہ بزنس کونسل کے چیئرمین سہیل شمیم فرپو نے نجی نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہی، انہوں نے بتایا کہ فی الوقت پاکستان اور رومانیہ کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 200 ملین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔
پاکستان رومانیہ بزنس کونسل کی جانب سے رومانین مارکیٹ کا جائزہ لینے کے بعد اس امر کی نشاندہی ہوئی ہے کہ رومانیہ کی مارکیٹ میں پاکستانی پتوجڑی Omasum، خشک پراسیس شدہ آنتوں، ترش پھلوں کے چھلکوں، سرجیکل ایکیوپمنٹس، لیدر گارمینٹس اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی وسیع پیمانے پر کھپت کے امکانات ہیں۔
حال ہی میں پاکستان رومانیہ بزنس کونسل اور رومانیہ کے سفارت خانے کے درمیان دوطرفہ اقتصادی تعاون اور تجارت کے فروغ کے لیے ایک پروٹوکول پر دستخط کیے گئے ہیں اور احمد اکرام لون کی قیادت میں پاک رومانیہ بزنس کونسل کا نارتھ چیپٹر بھی قائم کیا گیا ہے،اس پروٹوکول پر پاکستان میں تعینات رومانیہ کے سفارت کار ایڈورڈ رابرٹ پریڈا نے دستخط کیے ہیں۔
سہیل شمیم فرپو نے بتایا کہ رومانیہ کی مارکیٹ میں پاکستانی آئی ٹی پراڈکٹس، کپاس، اناج، ہاتھ سے بنے اسٹیپل فائبر، فرنیچر، لائیٹنگ، پری فیبریکیٹڈ بلڈنگ، کپڑے کی ڈیمانڈ میں بتدریج اضافے کا رحجان ہے، جولائی 2024ء تک پاکستان سے 8کروڑ 26لاکھ ڈالر مالیت کے رس والے پھل، ترش پھلوں کے چھلکے اور خشک میوے برآمد کیے گئے اور اسی طرح 9کروڑ 64لاکھ ڈالر مالیت کے نامیاتی کیمیکلز کی برآمدات ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ رومانیہ کی مارکیٹ میں متعدد پاکستانی مصنوعات کو متعارف کرانے کے مواقع ہیں اور بزنس کونسل کا ایک نمائندہ وفد جلد رومانیہ کا دورہ کرکے وہاں کے نجی شعبے سے روابط بڑھانے، سنگل کنٹری ایگزیبیشن کے انعقاد کے ساتھ رومانیہ کے تاجر و سرمایہ کاروں کے وفد کو پاکستانی مارکیٹ کا جائزہ لینے کی دعوت دے گا۔