بشکیک واقعہ،باحفاظت وطن پہنچنے والے طلباء کی پاکستانی سفیر کے رویے پر شکایت

0 44

ایک طالبعلم نے بتایا کہ پاکستانیوں کو حسن علی ضیغم صاحب نے یہ کہا کہ یہ سب نارمل حالات ہیں، یہ ایک جھوٹ تھا۔

بشکیک میں پھنسے خوفزدہ پاکستانی طلبہ نے شکوہ کیا کہ حکومت کی جانب سے واپسی کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ، وہ خود ٹکٹ خریدنے اور واپسی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

طلبہ نے کہا کہ وہ محفوظ مقامات پر منتقلی کے لیے بھی ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہیں ، سکیورٹی اہلکاروں کے گشت کے باعث کچھ علاقوں میں صورتحال بہتر ہے ، لیکن مقامی دکان دار غیر ملکی طلبہ کو سامان فروخت نہیں کررہے۔

طلبہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ واپسی کی صورت میں ان کی ڈگری بھی مکمل نہیں ہوپائے گی۔

سوشل میڈیا پر جاری تازہ ویڈیوز میں طلبہ و طالبات فریاد کررہے ہیں کہ انہیں خراب حالات میں بھی ہاسٹل اور گھروں سے بے دخل کیا جارہا ہے ۔

کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی ہوئی تھی، جھگڑے میں ملوث 3 غیرملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

کرغز میڈیا کے مطابق 17مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا کے علاقے میں مقامیوں نے احتجاج کیا، مقامی افراد نے جھگڑے میں ملوث غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ، بشکیک سٹی داخلی امور ڈائرکٹریٹ کے سربراہ نے مظاہرہ ختم کرنے کی درخواست کی۔

مقامی میڈیا کے مطابق حراست میں لیے گئے غیرملکیوں نے بعد میں معافی بھی مانگی لیکن مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کیا اور وہ مزید تعداد میں جمع ہوگئے، پبلک آرڈر کی خلاف ورزی پر متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔

کرغز میڈیا کے مطابق وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے تھے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.