وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے پاور سیکٹر کو معیشت خرابی کی وجہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ پاور سیکٹر میں 500 ارب روپے سے زائدکے نقصانات ہیں۔
تین ہفتوں میں محکمے کی کمزرویوں کا جائزہ لیا، پاور سیکٹر کے نقصانات 560 ارب روپے تک ہیں، ہم نے پاور سیکٹر کیلئے اصلاحات تیار کی ہیں۔
افسران بھی بجلی چوری میں ملوث ہیں مگر ہم کسی بجلی چور کا لحاظ نہیں کریں گے، بجلی چوری کی روک تھام میں معاونت پر ایف آئی اے اور وزارت داخلہ کے مشکور ہیں۔
ملک میں کروڑوں کے اضافی بل بھیجے جاتے ہیں، ملک بھر میں کنڈا سسٹم کا خاتمہ کریں گے اور اب بجلی چوروں پرکوئی رحم نہیں ہوگا۔
اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا آپ کے بھائی بھی میپکو بورڈ میں ہیں؟ جس پر اویس لغاری نے جواب دیا میرے بھائی بھی نہیں رہیں گے۔
بجلی کمپنیوں کو چلانا حکومت کاکام نہیں، یہ کمپنیاں فروخت ہونی ہیں، اس حوالے بات چیت جاری ہے اور بجلی کمپنیوں کے بورڈز غیر سیاسی ہوں گے۔
پروٹیکٹد صارفین کو 260 ارب روپے کی سبسڈی دیتے ہیں جب کہ کے الیکٹرک صارفین کو بھی 170 ارب روپے کی سبسڈی دیتے ہیں، انہوں نے بتایا نندی پور اور گڈو 2 پلانٹ بند ہیں جن کے ملازمین کو ساڑھے7 ارب روپے کی تنخواہیں دی گئیں۔
بجلی تقسیم کی کارکمپنیوں کے صارفین کی طرف 1900 ارب روپے کے بقایاجات ہیں جب کہ سرکاری اداروں کی طرف بقایاجات کم ہیں۔
آئی ایم ایف کے کہنے پر ہم کچھ نہیں کرتے، ہمارا گردشی قرض اس وقت 2400 سے 2500 ارب روپے تک ہے اور ہم گردشی قرض کم کرنے کیلئے خود ہی اقدامات کر رہے ہیں۔