سرمایہ کار دوست ماحول معاشی ترقی کی کلید /زبیر بشیر

سرمایہ کار دوست ماحول معاشی ترقی کی کلید /زبیر بشیر

0 330

آج کی دنیا میں معاشی ترقی کی سب سے بڑی کلید سرمایہ کاری کے لیے موافق ماحول پیدا کرنا ہے، کوئی بھی ملک خواہ وہ کتنا ہی ترقی یافتہ کیوں نہ ہو غیر سرکاری سرمایہ کاری کے بغیر ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتا ۔ سرمایہ کار ملکی ہوں یا غیرملکی وہ سرمایہ اسی وقت لگاتے ہیں جب وہ یہ سمجھتے ہوں کہ ان کا سرمایہ بالکل محفوظ ہے۔ عوامی جمہوریہ چین نے اپنی اصلاحات و کھلے پن کی پالیسی کی مدد سے سرمایہ کاروں کو ایک اعتما د دیا ۔ خاص طور پر گزشتہ دس برس میں صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں عوامی جمہوریہ چین میں جس قدر شاندار پالیسیاں متعارف کروائی گئی ہیں ان پالیسیوں نے ملکی ترقی کی رفتا ر کو بہت زیادہ فروغ دیا ہے۔
ہم دیکھتے ہیں کہ ایک ایسے وقت میں جب امریکہ اور یورپ کی معیشتیں سست روی کا شکار ہیں چینی معیشت عالمی بحال کے لیے مثبت کردار ادا کر رہی ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک تازہ اشاعت میں لکھا ہے کہ سال 2023 میں چینی معیشت کی شاندار بحالی عالمی معیشت کے لیے قوت محرکہ ہے۔ چین کی معاشی بحالی سے عالمی معیشت کو یقیناً تقویت ملے گی۔ ماہرین یہ مانتے ہیں کہ چین کی جانب سے اعلیٰ معیار کے کھلے پن کے مسلسل فروغ کی بدولت چین کی معاشی ترقی میں قوت محرکہ پیدا ہوئی ۔ رواں سال کے آغاز سے لیکر اب تک چائنا ڈویلپمنٹ ہائی لیول فورم ، بواؤ فورم فار ایشیا ، کنزیومر ایکسپو ، کینٹن فیئر سمیت متعددکھلے پلیٹ فارمز نے چین اور دنیا کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ غیر ملکی کمپنیوں کے ایگزیکٹوز چین کے ساتھ تعاون کرنے اور چین میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے آتے رہتے ہیں۔ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹینا جارجیوا کا خیال ہے کہ اس سال عالمی اقتصادی ترقی میں چین کی شرح خدمات تقریباً ایک تہائی تک پہنچ جائے گی۔ بہت سی ملٹی نیشنل کمپنیوں کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ گہرائی کے ساتھ تعاون اور سرمایہ کاری کرنا ایک بہتر مستقبل کا انتخاب کر نے کے مترادف ہے۔
چین نے 18 اپریل کو سرکاری طور پر 2023 کی پہلی سہ ماہی کے لئے قومی اقتصادی اعداد و شمار جاری کئے۔ چین نے اپنی معاشی طاقت کی ایک شاندار "پہلی سہ ماہی رپورٹ” پیش کی ہے۔ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق پہلی سہ ماہی میں چین کے جی ڈی پی کی مالیت 28499.7 ارب یوآن رہی جو سال بہ سال 4.5 فیصد کا اضافہ ہے۔ آئیے کچھ مخصوص اعداد و شمار پر نظر ڈالتے ہیں: مقررہ سائز سے اوپر کی صنعتوں کی اضافی قیمت میں سال بہ سال 3.0 فیصد اضافہ ہوا، قومی فکسڈ اثاثوں کی سرمایہ کاری میں سال بہ سال 5.1 فیصد اضافہ ہوا، صارفین کی اشیاء کی مجموعی خوردہ فروخت میں سال بہ سال 5.8 فیصد اضافہ ہوا، اور اشیاء کی مجموعی درآمدات و برآمد ات میں سال بہ سال 4.8 فیصد اضافہ ہوا. اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مثبت عوامل کے جمع ہونے کے باعث چین کی معیشت نے مستحکم اور بحال ہو کر پورے سال کے متوقع ترقیاتی اہداف کے حصول کی بنیاد رکھی ہے۔پہلی سہ ماہی میں چین کی معیشت کا اچھا آغاز چین کی "ہمہ گیر محنت اور کوششوں” کا نتیجہ ہے۔ سال کے آغاز سے ، چین کے تمام علاقوں نے اقتصادی آپریشن کی مجموعی بہتری کو فروغ دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے۔ فعال مالیاتی پالیسی نے اپنی کارکردگی میں اضافہ کیا ہے، مستحکم مانیٹری پالیسی درست اور طاقتور ثابت ہوئی اور ترقی، روزگار اور اشیا ء کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لئے مختلف اقدامات نے معاشی بہتری کو فروغ دیا ہے.
کھپت میں تیزی سے بحالی پہلی سہ ماہی میں چین کی معیشت کی ایک خاص بات تھی۔ اس کے علاوہ ، پہلی سہ ماہی میں ، چین کے مینوفیکچرنگ سیکٹر پر کی جانے والی سرمایہ کاری میں سال بہ سال 7 فیصد اضافہ ہوا ، جو تمام سرمایہ کاری کے مقابلے میں نمایاں طور پر تیز ہے ، جس میں سے ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ سرمایہ کاری میں 15.2 فیصد کا اضافہ ہوا۔ نئی توانائی کی گاڑیوں اور شمسی بیٹریوں کی پیداوار میں بالترتیب 22.5 فیصد اور 53.2 فیصد اضافہ ہوا. اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی معاشی تبدیلی اور اپ گریڈنگ کا رجحان جاری ہے ، جو چین کی اعلیٰ معیار کی معاشی ترقی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔
پہلی سہ ماہی میں چین کی برآمدات میں حیران کن اضافہ معیشت میں بہتری کی علامت تھی۔ اسی طرح رواں سال مجموعی طور پر روزگار کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔مارچ میں بے روزگاری کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے اور گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ملازمت کرنے والے افراد کی مجموعی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مارچ میں شہروں اور قصبوں میں بے روزگاری کی شرح 5.3 فیصد تھی جو فروری کے مقابلے میں 0.3 فیصد پوائنٹس کم ہے۔ مارچ میں، 25-59 سال کی عمر کے افراد میں بے روزگاری کی شرح 4.3 فیصد تھی، جو فروری کے مقابلے میں 0.5 فیصد پوائنٹس کم تھی اور 2019 کے اسی عرصے کے مقابلے میں کم تھی. اس کے ساتھ ساتھ مہاجر مزدوروں کے روزگار میں بھی بہتری آئی ہے۔ جیسے جیسے معیشت بحال ہوگی اور مزدوروں کی طلب میں اضافہ ہوگا، نوجوانوں کی بے روزگاری میں بتدریج بہتری آئے گی۔ ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ نوجوانوں بالخصوص کالج گریجویٹس کے لیے روزگار کی امداد میں اضافہ جاری رکھا جائےگا، خاص طور پر جلد از جلد صنعتی اپ گریڈیشن کی رفتار کو تیز کیا جا سکےگا تاکہ اعلیٰ معیار کی ملازمتوں کے مزید زیادہ پوسٹس فراہم کئے جا سکیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.