حکومتی اتحاد کی طرف سے پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم بلا مقابلہ چیئرمین سینیٹ اور مسلم لیگ (ن) کے سردار سیدال خان ناصر بلا مقابلہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے۔
سینیٹ اجلاس میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پریزائیڈنگ افسر کی ذمہ داریاں انجام دیں،سینیٹ اجلاس کا آغاز ہوتے ہی تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج کیا۔
پی ٹی آئی کے علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کے پی کے سینیٹر نہیں آجاتے اس اجلاس کو ملتوی کیا جائے۔
بعد ازاں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بطور پریزائیڈنگ افسر نو منتخب سینیٹرز سے حلف لیا جس کے بعد ارکان نے رول آف ممبرز پر دستخط کیے۔
آزاد حیثیت میں سیینٹر منتخب ہونے والے فیصل واوڈا اور جے یو آئی کے مولانا عبدالواسع نےسینیٹ کی رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا، پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی اور (ن) لیگ کے سردار سیدال خان بلا مقابلہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوگئے۔
پریزائیڈنگ افسر اسحاق ڈار نے یوسف رضا گیلانی سے چیئرمین سینیٹ کے عہدے کا حلف لیا جس کے بعد یوسف رضا گیلانی نے اپنی نشست سنبھال لی اور ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر سے حلف لیا۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا،پاکستان تحریک انصاف نےکل سینیٹ کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کا بائیکاٹ کرنےکا اعلان کر رکھا ہے۔
پی ٹی آئی کا مطالبہ ہےکہ خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کی ایوان میں موجودگی تک چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ملتوی کیا جائے۔
سینیٹ میں اس وقت 42 ارکان ہیں جن میں پی ٹی آئی 17 سینیٹرز کے ساتھ سب سے بڑی جماعت ہے جب کہ پی پی کے 10، (ن) لیگ 6، جے یو آئی (ف) 3، بلوچستان نیشنل پارٹی ایک، ایم کیو ایم 2، (ق) لیگ ایک، بلوچستان عوامی پارٹی 4، اے این پی 2 اور 2 آزاد سینیٹر ہیں۔