ایک شخص نہایت رغبت کے ساتھ مسجد میں اذان دیا کرتا تھا لیکن اس کی آواز اچھی نہ تھی۔ اس مسجد کا متولی ایک نیک طینت امیر تھا وہ اس موذن کو پسند نہیں کرتا تھا لیکن اس کا دل بھی آزردہ نہ کرنا چاہتا تھا آخر ایک ترکیب اس کی سمجھ میں آئی اس نے اس موذن سے کہا کہ بھائی اس مسجد کا قدیمی موذن واپس آگیا ہے اس کی ماہانہ اجرت پانچ دینار مقرر ہے۔ تمہاری خدمت کی اب ضرورت نہیں رہی پھر بھی میری طرف سے 10 دینار حاضر ہیں انہیں لے لو اور کسی دوسری جگہ چلے جا۔ موذن بہت خوش ہوا کہ مفت میں دس دینار مل گئے ہیں۔ شاداں و فرحاں وہاں سے رخصت ہوا۔ لیکن کچھ عرصہ بعد واپس آگیا اور امیر سے کہنے لگا اے صاحب! آپ نے میرے ساتھ انصاف نہیں کیا کہ صرف دس دینار دے کر یہاں سے نکال دیا۔ اب میں جس جگہ ہوں وہاں کے لوگ مجھے بیس دینار دے کر رخصت کرنا چاہتے ہیں لیکن میں قبول نہیں کرتا۔
امیر ہنس کر بولا: خبردار بیس دینار پر ہر گز راضی نہ ہونا بہت جلد وہ پچاس دینار دے کر تجھے راضی کریں گے۔بقول عزم بہزاد
ایک نگاہ کا سناٹا ہے اک آواز کا بنجر پن
میں کتنا تنہا بیٹھا ہوں قربت کے ویرانے میں
ایسے ہی حالات ہیں پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری صاحب کے جنہیں پیپلز پارٹی نے 10 دینار میں رخصت کیا اور اب پی ٹی آئی والوں کے لیے وبالِ جان بنے ہوئے ہیں۔امید واثق ہے کہ وہ بھی 20 نہیں تو 50 دینار میں رخصت ضرور کرینگے۔ ہر روز ایک سے بڑھ کر ایک احمقانہ بیان تو چوہدری صاحب نے اپنے نصیب میں لکھوا دیا ہے۔ خان صاحب کے فیصلوں میں ہر غلط فیصلے کے پیچھے فواد چوہدری صاحب کا ہاتھ نظر آتا ہے جس میں سب سے غلط فیصلہ پنجاب اور کے پی اسمبلی سے مستعفی ہونے بھی تھا۔ا س وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کا غصہ بلاوجہ نہیں تھا کیونکہ ا نہیں پتہ تھا کہ پنجاب حکومت سے مستعفی ہونے کے بعد ا ن کیاختیار میں کچھ بھی نہیں رہے گا۔
مجھے یقین ہے کہ جیل بھرو تحریک جیسی غیر سیاسی حماقت میں بھی ان کا ہاتھ ہے کیونکہ مجھے یاد ہے کہ 5فروری 2023 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہناتھا جب بھی عمران خان جیل بھرو تحریک کا اعلان کریں گے جہلم میں سب سے پہلی گرفتاری میں دوں گا۔یعنی وہ قائدین اور کارکنوں کو جیل بھرو تحریک کیلئے بھرپور ترغیب دے رہے تھے۔دھمکی کی حد تک جیل بھرو تحریک ایک حربہ ہوسکتا تھا لیکن اس کو عملی جامہ پہنانا ایک ناممکن کام تھا اور ایسا ہی ہوا اور تحریک بری طرح ناکام ہوگئی۔بقول امجد اشرف قریشی
کیسا غیر سیاسی حربہ کیا گیا تخلیق
اک پل میں ناکام ہوئی ہے جیل بھرو تحریک
چنددن قبل فواد چوہدری کی مبینہ آڈیو لیک میں اپنے بھائی سے دو ججوں میں رابطہ کرانے کی بات کررہے ہیں۔فواد چوہدری کہہ رہے ہیں کہ ان کو ذرا مل لیں، ان سے کہیں کہ آپ کے ساتھ پورا ٹرک کھڑا ہے، آپ بتائیں کیا کریں؟فواد چوہدری نے فیصل چوہدری سے کہا کہ میری ذاتی تجویز یہ ہے کہ تارڑ پر تین چار جگہ استغاثہ کرائیں اور اس پر 228 لگوائیں تاکہ اِن پر پریشر تو آئے۔حیرت ہوتی ہے فواد چوہدری کے اوچھے ہتھکنڈوں پر جن سے پارٹی تو کیا ان کو ذاتی طور پر بھی کچھ حاصل نہیں ہوگالیکن وہ کبھی باز نہیں آئیں گے۔بقول اکھلیش تیواری
ہر دم بدن کی قید کا رونا فضول ہے
موسم صدائیں دے تو بکھر جانا چاہئے
جب وہ اقتدار میں تھے تو کئی ایک صحافیوں کے ساتھ بدتمیزی کو انہوں نے اپنی روایت بنائے رکھا اورآج کل وہ میڈیا کے ہمدرد بنے پھر رہے ہیں۔کاش اقتدار میں رہتے ہوئے بھی انہیں میڈیا کیساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ادراک ہوتا۔لیکن اب ان کی طرف سے میڈیا کی حمایت بے وقت کی راگنی الاپنے کیمترادف ہے۔بقول الطاف حسین حالی
ہو چکے حالی غزل خوانی کے دن
راگنی بے وقت کی اب گائیں کیا
پھر سے فواد چوہدری نے ٹویٹر پربے وقت کی راگنی الاپ دی جس میں وہ فرما رہے ہیں چیئرمین نیب کی تقرری کا عمل متنازعہ ہے، عدالت تحریک انصاف کے ممبران کے استعفی کا نوٹیفیکیشن معطل کر چکی ہے اور تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کو قائد حزب اختلاف نامزد کر چکی ہے، اس پس منظر میں نئے چیئرمین نیب کی تقرری میں حکومت اور اپوزیشن کی مشاورت کا عمل قانونی اعتبار سے نہیں ہوا۔فواد چوہدری کے اس نئے اور تازہ فرمان کو اگر دیکھا جائے تو حیرت ہوتی ہے کہ قومی اسمبلی کے باہر تو وہ خود سیر سپاٹے کر رہے ہیں اور چیئرمین نیب کی تقرری کا معاملہ آیا تو انہیں قومی اسمبلی میں حزب اختلاف یاد آگیا۔مجھے امید ہے کہ کچھ دنوں تک فواد چوہدری کو اپنے حالیہ فرمان پر نظر ثانی کرنی پڑیگی