رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں صنعتوں اور سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی کا معاشی ترقی پر منفی اثر مرتب ہوا اور پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح گر کر صرف ایک فیصد تک پہنچ گئی۔
سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد نے دعویٰ کیا تھا کہ مینوفیکچرنگ کی مضبوط صورتحال کے باعث اس مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں معاشی ترقی 3فیصد تک پہنچ جائے گی۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی خصوصی توجہ کے باعث صرف ایگریکچر سیکٹر مستقل طور پر ترقی دکھا رہا ہے، اکتوبر سے دسمبر کی دوسری سہ ماہی میں معاشی ترقی کی شرح صرف ایک فیصد رہی۔
انڈسٹریل سیکٹر کی ترقی 0.84فیصد، سروسز سیکٹر کی ترقی کی شرح 0.01فیصد اور زرعی سیکٹر کی شرح نمو 5فیصد ریکارڈ کی گئی،ایس آئی ایف سی سیکریٹریٹ کے مطابق گرین کارپوریٹ لائیو سٹاک انیشی ایٹو نے برازیلین کمپنی سے مویشیوں کی 9 نسلوں کی درآمد کا معاہدہ کیا ہے۔
اس اقدام سے لائیو سٹاک سیکٹر میں بہتری آئے گی۔ اس حوالے سے 173مویشیوں کی پہلی کھیپ جمعرات کو سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچ گئی۔
این اے سی کے 108ویں اجلاس میں پہلی سہ ماہی کی شرح نمو کو نظرثانی کے بعد 2.1سے بڑھا کر 2.5فیصد کردیا گیا۔ پاکستان کی آبادی سالانہ 2.6فیصد کی شرح سے بڑھ رہی۔ اس سے کم شرح نمو کا مطلب ملک میں غربت، بیروزگاری اور غذائیت کی کمی کے مسائل کا بڑھنا ہے۔
حکومت نے رواں مالی سال میں 3.5 فیصد کی شرح نمو کا ہدف طے کیا ہے تاہم آئی ایم ایف کے مطابق حالیہ مالیاتی بحران کے باعث شرح نمو 2فیصد رہنے کی توقع ہے۔
نئے وزیر خزانہ نے اس ہفتے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کو جاری رکھتے ہوئے بھی پاکستان زرعی شعبہ پر توجہ کرکے معاشی ترقی حاصل کر سکتا ہے۔